
فتوی نمبر: FAM-618
تاریخ اجراء: 23 جمادی الاخری6144ھ/26 دسمبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ تنہا نماز پڑھنے والا سنت اور نفل نماز میں اتنی بلند آواز سے قراءت کرتا ہےکہ پاس میں نماز پڑھنے والے کو تکلیف ہوتی ہے ، اس کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر نمازی اتنی آواز سےقراءت کررہا ہے کہ شور و غل یا اونچا سننے کا عارضہ نہ ہو، تو نمازی کے خود اپنے کان سُن لیں اور اب اس کے برابر میں ہی کوئی نماز پڑھ رہا ہے جس کے سبب پاس والے نمازی کو بھی اُس کی ہلکی ہلکی آواز پہنچتی ہے،تو ظاہر ہے کہ جو آواز اپنے کان تک آنے کے قابل ہوگی وہ برابر والے کو بھی پہنچے گی، اس سے بچنا مشکل ہے۔عام طور پر چونکہ مساجد میں خاموشی ہوتی ہے اور بالخصوص جب سردیوں میں پنکھے بھی بند ہوں تو خاموشی اور زیادہ ہوجاتی ہے،اس صورتحال میں پاس کھڑے نمازی کی ہلکی سی آواز بھی تیز معلوم ہوتی ہے، ہاں اگر کوئی واقعی اتنی تیز آواز سے قراءت کررہا ہو کہ جس کی وجہ سے آس پاس کے نمازیوں کو نماز پڑھنے میں تکلیف کا سامنا ہو،تو اس کا اتنی تیز آواز سے قراءت کرنا ، جائز نہیں ہوگا ،اس پر لازم ہے کہ اتنی آہستہ آواز سے قراءت کرے کہ اپنے کانوں تک بھی آواز پہنچنے کے قابل ہو اور آس پاس کے نمازیوں کو بھی تکلیف نہ ہو، بلکہ اگر دن کے سُنن و نوافل ہوں تو تنہا نماز پڑھنے والے پر سری یعنی آہستہ آواز سے قراءت کرنا واجب ہے ، اگر تنہا نماز پڑھنے والے نے دن کے سُنن و نوافل میں اتنی بلند آواز سے قراءت کی کہ اگر اس کے پیچھے صف ہوتی تو پہلی صف کے افراد بھی آواز سن لیتے ،تو یہ جہر یعنی بلندآواز سے پڑھنا کہلائے گا ، اس صورت میں دن کے نوافل میں جہر کرنے کی وجہ سے جان بوجھ کر ترک واجب ہوگا، جس کی وجہ سے اس نماز کے واجب الاعادہ ہونے کا حکم بھی ہوگا۔
جو آواز نمازی کے اپنے کان تک آنے کے قابل ہوگی وہ غالب یہی ہے کہ برابر والے کو بھی پہنچے گی ، اس میں حرج نہیں ،چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں:’’آہستہ پڑھنے کے یہ معنیٰ ہیں کہ اپنے کان تک آواز آنے کے قابل ہو، اگر چہ بوجہ اس کے کہ یہ خود بہرا ہے یا اس وقت کوئی غُل وشور ہورہا ہے، کان تک نہ آئے اور اگر آواز اصلاً پیدا نہ ہوئی، تو صرف زبان ہلی تو وہ پڑھنا، پڑھنا نہ ہوگا اور فرض و واجب و سنّت و مستحب جو کچھ تھا، وہ ادا نہ ہوگا۔ فرض ادا نہ ہوا ،تو نماز ہی نہ ہوئی اور واجب کے ترک میں گنہگار ہوا اورنماز پھیرنا واجب رہا اور سنت کے ترک میں عتاب ہے اور نماز مکروہ اور مستحب کے ترک میں ثواب سے محرومی ۔پھر جو آوازاپنے کان تک آنے کے قابل ہوگی وہ غالب یہی ہے کہ برابر والے کو بھی پہنچے گی،اس میں حرج نہیں، ایسی آواز آنی چاہئے،جیسے راز کی بات کسی کے کان میں منہ رکھ کر کہتے ہیں، ضرور ہے کہ اس سے ملا ہُوا جو بیٹھا ہو وہ بھی سُنے مگر اسے آہستہ ہی کہیں گے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد6،صفحہ332،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اتنی بلند آواز سے قراءت کہ جس سے ساتھ والے نمازیوں کو تکلیف ہو، شرعا ًممنوع ہے ،چنانچہ مسند احمد کی حدیث پاک ہے:’’عن علی قال: نهى رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم أن يرفع الرجل صوته بالقرآن قبل العشاء وبعدها، يغلط أصحابه وھم یصلون‘‘ ترجمہ:حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص عشاء سے پہلے اوربعد بلندآوازسے تلاوت کرے،کہ وہ اپنے ساتھیوں کو مغالطہ میں ڈال دے ،حالانکہ وہ نماز پڑھ رہے ہوں۔(مسند احمد،جلد2،صفحہ90،رقم الحدیث663،مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
فتاوی رضویہ میں سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ :’’ایک یا زیادہ شخص نماز پڑھ رہے ہیں یا بعدِ جماعت نماز پڑھنے آئے ہیں اور ایک یا کئی لوگ بآوازِ بلند قرآن یا وظیفہ یعنی کوئی قرآن کوئی وظیفہ پڑھ رہے ہیں ،یہاں تک کہ مسجد بھی گونج رہی ہے، تو اس حالت میں کیا حکم ہونا چاہئے کیونکہ بعض دفعہ آدمی کا خیال بدل جاتا ہے اور نماز بھول جاتاہے؟‘‘
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشاد فرمایا:’’ جہاں کوئی نماز پڑھتا ہو یا سوتا ہو کہ بآواز پڑھنے سے اُس کی نماز یا نیند میں خلل آئے گا وہاں قرآن مجیدووظیفہ ایسی آوازسے پڑھنا منع ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد8،صفحہ100،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
سری اور جہر ی قراءت کی کم سے کم حد کیا ہے؟اس سے متعلق رد المحتار علی الدرالمختار میں ہے:’’أن أدنى المخافتة إسماع نفسه أو من بقربه من رجل أو رجلين مثلا ۔۔۔۔وأدنى الجهر إسماع غيره ممن ليس بقربه كأهل الصف الأول، وأعلاه لا حد له‘‘ترجمہ:بیشک کم سے کم آہستہ پڑھنے کی مقدار تو وہ اپنے آپ کو سنانا یا اپنے قریب کے ایک یا دو آدمیوں کو سنانا ہے،اور کم سے کم جہر تو وہ اپنے سے علاوہ کسی کو سنانا ہے، جو اس کے قریب نہ ہو، جیسا کہ پہلی صف والے اور زیادہ سے زیادہ اس کی حد نہیں۔ (رد المحتار علی الدر المختار،جلد2،صفحہ309،دار المعرفۃ، بیروت)
بہار شریعت میں ہے:’’جہر کے یہ معنیٰ ہیں کہ دوسرے لوگ یعنی وہ کہ صفِ اوّل میں ہيں سُن سکیں، یہ ادنیٰ درجہ ہے اور اعلیٰ کے ليے کوئی حد مقرر نہیں اور آہستہ یہ کہ خود سُن سکے۔ اس طرح پڑھنا کہ فقط دو ايک آدمی جو اس کے قریب ہیں سُن سکیں، جہر نہیں بلکہ آہستہ ہے۔‘‘(بھار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ544،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
تنہا نماز پڑھنے والے پر دن کےسُنن و نوافل میں آہستہ قراءت واجب ہے،چنانچہ بحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:’’ان المتنفل بالنهار يجب عليه الاخفاء مطلقا والمتنفل بالليل مخير بين الجهر والاخفاء ان كان منفردا،اما ان كان اماما فالجهر واجب‘‘ ترجمہ: دن کے نفل ادا کرنے والے پر مطلقاً آہستہ پڑھنا واجب ہےاور رات کے نفل ادا کرنے والے کو آہستہ اور بلند آواز سے پڑھنے میں اختیار ہے، جب وہ تنہا پڑھ رہا ہو،بہرحال اگر وہ امام ہو،تو بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق، جلد1،صفحہ355، دار الکتاب الاسلامی، بیروت)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں :’’دن کے نفل میں اِخفا واجب ہے،حدیث میں ہے:’’صلوۃ النھار عجماء‘‘ترجمہ:دن کی نماز میں قراءت آہستہ ہے۔ ‘‘(فتاوی رضویہ، جلد7،صفحہ444، رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”دن کے نوافل میں آہستہ پڑھنا واجب ہے اور رات کے نوافل میں اختیار ہے اگر تنہا پڑھے۔“(بھارشریعت،جلد 1 ، حصہ 3،صفحہ545، مکتبۃ المدینہ، كراچى)
قصداً واجب کے ترک کرنے سے نماز واجب الاعادہ ہوگی،چنانچہ بحر الرائق میں ہے:”انما تجب الاعادة اذا ترك واجبا عمدا جبرا لنقصانه وذكر الولوالجي في فتاويه أن الواجب اذا تركه عمدا لا ينجبر بسجدتي السهو “ترجمہ:بیشک جب( واجباتِ نماز میں سے) کسی واجب کو عمداً ترک کیا ، تو اس کی کمی پوری کرنے کے لیے نماز واجب الاعادہ ہوگی ۔ امام ولوالجی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے فتاویٰ میں ذکر کیا ہے کہ جب کوئی واجب عمداً ترک کیا ، تو سجدہ سہو سے اس کی کمی پوری نہیں ہوگی ۔( البحر الرائق ، جلد 2 ،کتاب الصلوٰۃ ، صفحہ 98 ، دار الکتاب الاسلامی، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟