نمازی کا اپنے لباس پر سجدہ کرنا کیسا؟

نمازی کا اپنے لباس پر سجدہ کرنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

عرض یہ ہے کہ یہ جو مسئلہ ہے کہ سجدہ اپنے لباس پر نہ کیا جائے جیسے آستین یا دامن یا دوپٹہ پر، ایسا کرنا مکروہ ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کونسا مکروہ ہے، تنزیہہی یا تحریمی؟ اگر تحریمی ہے تو کیا نماز واجب الادا ہو گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نمازی کے لیے بغیر کسی صحیح وجہ کے اپنے پہنے ہوئے لباس پر سجدہ کرنا مکروہ تنزیہی ہے جبکہ تکبر کے طور پر نہ ہو، اور اگر تکبر کے طور پر ہو تو مکروہ تحریمی ہے اور نماز واجب الاعادہ ہو گی، اور اگر کوئی صحیح وجہ ہو مثلا گرمی یاسردی وغیرہ  سے بچنے کے لیے یاعمامے وغیرہ کوگردسے بچانے کے لیے ایسا کیا تو مکروہ نہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

إذا بسط كمه وسجد عليه إن بسط ليقي التراب عن وجهه كره وإن بسط ليقي التراب عن عمامته وثيابه لا يكره

 ترجمہ: جب اس نے اپنی آستین بچھائی اور اس پر سجدہ کیا، اگر چہرے کو مٹی سے بچانے کے لیے بچھایا تو مکروہ ہے اور عمامے اور کپڑوں کو مٹی سے بچانے کے لیے بچھایاتو مکروہ نہیں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد1، صفحہ108، مطبوعہ: بیروت)

فتاویٰ بزازیہ میں ہے

”بسط كمه وسجد عليه يتقي التراب عن وجهه يكره۔۔۔ولو كان يقي ثوبه لا يكره وإن اتقى حر الأرض بردها لا يكره

 ترجمہ: نمازی نے اپنی آستین بچھائی اور اس پر سجدہ کیا تاکہ اپنے چہرے کو مٹی سے بچائے تو یہ مکروہ ہے، اور اگر کپڑوں کو مٹی سے بچانے کے لیے ہو تو مکروہ نہیں ہے، اور اگر زمین کی گرمی یا سردی سے بچنے کے لیے کیا تو (بھی) مکروہ نہیں ہے۔ (فتاویٰ بزازیہ، جلد1، صفحہ27، مطبوعہ: کراچی)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں مکروہات تنزیہی کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”آستین کو بچھا کر سجدہ کرنا تاکہ چہرہ پر خاک نہ لگے مکروہ ہے اور براہِ تکبّر ہو تو کراہت تحریم اور گرمی سے بچنے کے ليے کپڑے پر سجدہ کیا، تو حرج نہیں۔(بہار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ634، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی نماز کے متعلق درِ مختار میں ہے

كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب اعادتها

 ترجمہ: ہر وہ نماز جو کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی ہو، اس کا اعادہ واجب ہے۔(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلوٰۃ، واجبات الصلوٰۃ، جلد2، صفحہ182، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4293

تاریخ اجراء: 09ربیع الثانی1447 ھ/03اکتوبر 2520 ء