جس ٹشو سے پیشاب صاف کیا اسے جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا

جس ٹشو سے پیشاب کے قطرے صاف کئے، اسے جیب میں رکھ کر نماز پڑھنا

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

اگر پیشاب کے قطرے آ جائیں اور  انہیں ٹشو پیپر سے پونچھ کر جیب میں رکھ لیا تو کیا ایسا ٹشو پیپر جیب میں رکھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مسجد میں تو پیشاب کے قطروں والا ٹشو لے کر جانے کی بالکل اجازت نہیں ہے۔ الدر المختار شرح تنویر الابصار میں ہے

"کرہ تحریما۔۔۔ (ادخال نجاسۃ فیہ) وعلیہ (فلا یجوز استصباح بدھن نجس فیہ)"

  ترجمہ: مسجد میں نجاست داخل کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ اور اسی بنا پر مسجد میں نجس تیل سے چراغ جلانا جائز نہیں ہے۔ (الدر المختار مع ردالمحتار، جلد2، صفحہ517، مطبوعہ: کوئٹہ)

اور اسے جیب میں رکھ کر نمازب ھی نہیں پڑھنی چاہیے، اگرچہ تھوڑی ہی نجاست ہو اور جہاں تک نماز ہونے نہ ہونے کا مسئلہ ہے تو اس  کے متعلق درج ذیل تفصیل ہے:

(1) اگر اس ٹشو پیپر پر ایک درہم کی مقدار سے زائد پیشاب کے قطرے لگے ہوئے ہیں تو اس کو جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے سے نماز ادا نہیں ہو گی بلکہ اصلاً نماز شروع ہی نہیں ہو گی۔

(2) اور اگر ایک درہم کے برابر پیشاب کے قطرے لگے ہوئے ہیں تو ایسی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی و واجب الاعادہ ہے۔یعنی ایسی نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔

(3) اور اگر ایک درہم کی مقدار سے کم قطرے لگے ہوئے ہیں تو ایسی حالت میں نماز پڑھنے سے نماز ادا ہو جائے گی، مگر مکروہ تنزیہی ہے۔

درمختار شرح تنویرالابصار میں ہے ”(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل فیفرض“ ترجمہ: شارع نے درہم کی مقدار نجاست کو معاف رکھا ہے، اگر چہ اس کے ساتھ نماز مکروہ تحریمی ہے، پس اس کو دھونا واجب ہےاور جو درہم کی مقدار سے کم ہو تو اس کے ساتھ نماز مکروہ تنزیہی ہے، پس اتنی نجاست کو دور کرنا سنت ہے۔ اور جو درہم کی مقدار سے زیادہ ہو تو و ہ نماز کو باطل کرنے والی ہے، پس اس کو دور کرنا فرض ہے۔ (الدر المختار، صفحہ47، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

البحر الرائق میں ہے

 ”وأشار باشتراط طهارة الثوب إلى أنه لو حمل نجاسة مانعة فإن صلاته باطلة“

ترجمہ: مصنف نےکپڑے پاک ہونے کی شرط لگا کر اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اگر نماز ی نے بقدر مانع نماز نجاست اٹھائی ہوئی ہو تو اس کی نماز باطل ہے۔(البحر الرائق، جلد1، صفحہ281، دار الکتاب الاسلامی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4215

تاریخ اجراء: 17ربیع الاول1447 ھ/11ستمبر 2520 ء