نومولود بچے کے کان میں ریکارڈ شدہ اذان سنانا

نومولود کے کان میں ریکارڈ شدہ اذان سنانے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میرا بیٹا پیدا ہونے والا ہے اور میں جرمنی میں ہوتا ہوں، تو کیا میں وہاں سے اذان و اقامت موبائل میں ریکارڈ کر کے بھیج دوں اور وہ بچے کو سنا دی جائے، کیا ایسا کرنا صحیح ہو گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نومولود بچے کے کان میں ریکارڈشدہ اذان و اقامت سنانا کفایت نہیں کرے گا، کیونکہ ریکارڈ شدہ آواز براہ راست دی جانے والی آواز نہیں ہے، جبکہ یہاں براہ راست آواز ہی معہود و مطلوب ہے۔

نوٹ: یادرہے کہ یہ ضروری نہیں ہےکہ بچے کے کان میں اذان و اقامت کہنے والا والد ہی ہو بلکہ کوئی بھی مسلمان بچے کے کان میں اذان و اقامت کہہ سکتاہے۔ ہاں! اگر بالفرض بچے کے کان میں اذان دینے والا کوئی پاس موجو نہیں ہے، یا بچہ ایسی جگہ ہو جہاں جا کر اذان دینے کی صورت نہیں اور جوپاس ہے وہ کسی وجہ سے اذان نہیں دے سکتا تو یہ صورت اختیار کی جا سکتی ہے کہ موبائل پر کال کے ذریعے کوئی براہِ راست اذان اور اقامت کہے اور موبائل بچے کے کان سے لگا دیا جائے۔

صدائے بازگشت سےآیت سجدہ سننے اور فونو میں ریکارڈ شدہ آیت سجدہ سننے سے سجدہ تلاوت واجب نہ ہونے کی علت بیان کرتے ہوئے امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”مختصر یہ ہے کہ سجدہ سماع اول پر ہے نہ کہ معادپر۔۔۔ اور شک نہیں کہ سماع صدا سماع معاد ہے اور فونو کی تو وضع ہی اعادہ سماع کے لیے ہوئی ہے، لہذا ان سے ایجاب سجدہ نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ452، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

بہار شریعت میں ہے "جب بچہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے۔ اذان کہنے سے ان شاءاللہ تعالیٰ بلائیں دور ہو جائیں گی۔ بہتر یہ ہے کہ دہنے کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے۔" (بہار شریعت، جلد3، حصہ15، صفحہ355، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4351

تاریخ اجراء: 27ربیع الثانی1447 ھ/21اکتوبر2025 ء