دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
جو امام اونچا سنتا ہو اور اس وجہ سے نماز میں غلطی ہو جانے پر بعض اوقات دوسرے کا لقمہ نہ سن پاتا ہو، تو اس کا امامت کروانا کیسا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اونچاسننے والاشخص اگرامامت کی شرائط وضروریات کاجامع ہوتو ایسا شخص امامت تو کروا سکتا ہے، مگر اس کے علاوہ وہ شخص بہتر ہے کہ جوصحیح سنتا ہو اور مسائل نمازو طہارت میں اس سے کم نہ ہو۔
امامِ اہل سنت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ بہرے کی امامت کے متعلق فرماتے ہیں: ”بہرے کے پیچھے نماز جائز ہے، مگر اس کا غیر اَولیٰ (بہتر) ہے، جبکہ علمِ مسائلِ نماز و طہارت میں اس سے کم نہ ہو اور غلطی جس پر لقمہ نہ لیا، اگر مفسدِ نماز تھی (یعنی نماز کو توڑ دینے والی تھی اور امام نے لقمہ نہیں لیا)، نماز جاتی رہی، ورنہ نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 616، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4352
تاریخ اجراء: 26 ربیع الآخر 1447ھ / 20 اکتوبر 2025ء