قعدہ اولیٰ میں درود پڑھنا نیز پہلی یا تیسری رکعت میں قعدہ

قعدہ اولیٰ میں بھولے سے درود پڑھنے اور پہلی یا تیسری رکعت میں قعدہ کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ

(1) اگر کوئی چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت پر قعدہ میں التحیات کے بعد درود پاک پڑھنا شروع کر دے تو اگر اسے بیچ میں یاد آئے تو کیا وہ درودپاک مکمل کر کے تیسری رکعت کے لئےاٹھے یا پھر جہاں بھی یاد آئے وہیں سے اٹھ جائے؟

(2) اگر کوئی چار رکعت والی نماز کی پہلی یا تیسری رکعت میں بھی بھولے سے قعدہ میں بیٹھ جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

(1) اگر کوئی فرض، وِتر اور سنتِ مؤکدہ کے قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد بھول کر درود شریف پڑھنا شروع کردے تو جیسے ہی یاد آجائے، فوراً تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہوجائے، مکمل درود شریف ہرگز نہ پڑھے، کیونکہ بھول کر درود شریف پڑھنے کی صورت میں اگر

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ

تک یا اِس سے زیادہ پڑھ لیا ہوگا تو زیادہ سے زیادہ سجدہ سہو واجب ہوگا، اور سجدہ سہو سے نماز درست ہوجائے گی، اور اس سے کم میں توسجدہ سہو بھی نہیں ہوگا۔ لیکن اگر اتنی مقدار پڑھنے سے پہلے یاد آگیا، یا اتنی مقدار پڑھنے کے بعد یاد آگیا اور پھر اٹھنے کے بجائے قصداً درود شریف مکمل کیا، تو اب جان بوجھ کر ترکِ واجب کی وجہ سے نماز واجب الاعادہ (یعنی دوبارہ سے پڑھنا واجب) ہوجائے گی اور سجدہ سہو سے تلافی ہرگز نہ ہوگی۔

(2) چار رکعت والی نماز کی پہلی اور تیسری رکعت میں قعدہ نہ کرنا بھی واجب ہے، لہذا اگر کوئی بھول کر پہلی یا تیسری رکعت پر قعدہ میں بیٹھ جائے تو اگر ایک رکن یعنی تین بار’’سبحان اللہ‘‘کہنے کی مقدار تاخیر سے پہلے پہلے اٹھ جائے تو سجدہ سہو اصلاً واجب نہیں ہوگا، لیکن اگر تین بار”سبحان اللہ“کہنے کی مقدار بیٹھا رہنے کے بعد اٹھے، تو فرض قیام میں بھول کر تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوگا، بشرطیکہ یاد آنے پر فوراً کھڑا ہوگیا ہو، لیکن اگر بقدرِ رکن تاخیر کے بعد یاد آنے پربھی فوراً نہ اٹھے، بلکہ اب بھی بیٹھا رہے، تو پھر جان بوجھ کر ترک واجب کی وجہ سے نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہوجائے گی اور سجدہ سہو کافی نہ ہوگا۔

تشہد کے بعد بھول کر اور جان بوجھ کر درود شریف پڑھنے کے حکم سے متعلق، تنوير الابصار مع در مختار میں ہے:

(و لا يزيد) فی الفرض (على التشهد في القعدة الأولى) إجماعا (فإن زاد عامدا كره) فتجب الإعادة (أو ساهيا وجب عليه سجود السهو إذا قال: اللهم صل على محمد) فقط (على المذهب) المفتى به لا لخصوص الصلاة بل لتأخير القيام

ترجمہ: اور فرض نماز کے قعدہ اولی میں بالاجماع تشہد پر اضافہ نہ کرے، اگر کسی نے جان بوجھ کر اضافہ کیا تو یہ مکروہ ہے، لہذا اعادہ واجب ہوگا، اور اگر بھول کر ہو تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا جبکہ مفتی بہ مذہب کے مطابق فقط

اللّٰھم صلی علی محمد

کہہ لیا ہو،) اور یہ سجدہ سہو کا واجب ہونا (خاص درود شریف پڑھنے کی وجہ سے نہیں، بلکہ قیام میں تاخیر کی وجہ سے ہے۔ (تنویر الابصار مع در مختار، جلد 2، صفحہ 269 - 270،دار المعرفۃ، بیروت)

نور الایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے:

یجب( القیام الی) الرکعۃ( الثالثۃ من غیر تراخ بعد) قراءۃ (التشھد) حتی لو زاد علیہ بمقدار اداء رکن ساھیا یسجد للسھو لتاخیر واجب القیام للثالثۃ

ترجمہ: تشہد پڑھنے کے بعد بغیر تاخیر تیسری رکعت کی طرف اٹھنا واجب ہے، اگر کسی نے بھولے سے تشہد پر ایک رکن کی مقدار زیادتی کی، تو تیسری رکعت کے لیے ا ٹھنے کا واجب مؤخر ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو کرے گا۔ (نور الایضاح مع مراقی الفلاح، صفحہ 139، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

مراقی الفلاح کی عبارت”ساھیا“کے تحت حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

احترز بہ عن العمد فان الصلاۃ تکون بہ مکروھۃ تحریما

ترجمہ: بھولنے کی قید سے عمداً (یعنی جان بوجھ کر تاخیر) کو نکال دیا، کیونکہ جان بوجھ کر ایسا کرنے سے نماز مکروہ تحریمی (واجب الاعادہ) ہو گی۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، صفحہ 251، مطبوعہ کوئٹہ)

چار رکعت والی نماز کی پہلی اور تیسری رکعت میں قعدہ نہ کرنا واجب ہے، چنانچہ در مختار میں نماز کے واجبات کے بیان میں ہے:

و ترک قعود قبل ثانیۃ أو رابعۃ

ترجمہ: اور دوسری یا چوتھی رکعت سے پہلے قعدہ نہ کرنا (واجب ہے)۔ (در مختار، جلد 2، کتاب الصلاۃ صفحہ 201،دار المعرفۃ، بیروت)

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

القعدۃ فی آخر الرکعۃ الاولی أو الثالثۃ فیجب ترکھا، و یلزم من فعلھا ایضاً تاخیر القیام الی الثانیۃ أو الرابعۃ عن محلہ و ھذا اذا کانت القعدۃ طویلۃ

ترجمہ: پہلی یا تیسری رکعت کے آخر میں قعدہ نہ کرنا واجب ہے اور اس کو کرنے سے دوسری یا چوتھی رکعت کے (فرض) قیام کا اپنے محل سے مؤخر ہونا لازم آئے گا جبکہ یہ قعدہ طویل ہو۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد 2، کتاب الصلاۃ، صفحہ 201، دار المعرفۃ، بیروت)

مفتی محمد مجیب اشرف رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ’’تنویر الضحو لسجدۃ السہو“ میں لکھتے ہیں: کوئی شخص پہلی یا تیسری رکعت میں بھول کر بیٹھ گیا اور تین بار

سبحان اللہ

کہنےکی مقدار سےکم بیٹھ کر اٹھا، تو سجدہ سہو واجب نہیں ہے اور اگر تین بار کہنے کی مقدار تاخیر کر کے اٹھا، تو سجدہ سہو واجب ہے۔‘‘ (تنویر الضحو لسجدۃ السھو، صفحہ 86، ناشر نوری میڈیکل، ناگپور)

بہار شریعت میں نمازکے واجبات کےبیان میں ہے: ’’ دوسری سے پہلے قعدہ نہ کرنا اور چار رکعت والی میں تیسری پر قعدہ نہ ہونا۔ دو فرض یا دو واجب یا واجب فر ض کے درمیان تین تسبیح کی قدر وقفہ نہ ہونا۔ملخصا‘‘ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 519، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

نماز کے کسی واجب کو بھول کر چھوڑنے سے سجدہ سہو جبکہ عمداً چھوڑدینے سے نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے، چنانچہ بہار شریعت میں ہے: ’’واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے ليے سجدۂ سہو واجب ہے۔۔۔ (لیکن اگر) قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے‘‘۔ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 708، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: FAM-855

تاریخ اجراء: 23 صفر المظفر 1447ھ / 18 اگست 2025ء