قعدہ اولیٰ میں شریک ہوتے ہی امام صاحب کھڑے ہوگئے تو حکم

قعدہ اولیٰ میں شریک ہوتے ہی امام صاحب کھڑے ہوگئے تو حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2055

تاریخ اجراء: 09 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/12 دسمبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کوئی مقتدی قعدہ اولیٰ میں امام کے ساتھ جماعت میں شریک ہوا، ابھی بیٹھا ہی تھا کہ امام صاحب کھڑے ہوگئے ، اب مقتدی فوراً کھڑا ہوجائے یا التحیات پڑھ کے کھڑا ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں مقتدی پر لازم ہے کہ وہ تشہدپوری پڑھے اورپھر کھڑا ہو اور امام کے ساتھ شریک ہوجائے، کیونکہ تشہد کا پڑھنا واجبات میں سے ہے اور جب کسی واجب کی ادائیگی کرنے سے امام کی پیروی میں تاخیر لازم آتی ہو تو وہ واجب نہیں چھوڑا جائے گا بلکہ واجب کی ادائیگی کے بعد امام کی پیروی کی جائے گی اور امام کی پیروی کرنے میں یہ تاخیر ضرورت شرعی کی بِناپر ہے لہذا اس میں کچھ حرج نہیں اور کوشش کرے تشہد جلد پورا پڑھ کر امام کے ساتھ مل جائے۔

   امام اہل سنت، مجدد دین و ملت،امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”مقتدی قعدۂ اُولیٰ میں آ کر ملا، اس کے شریک ہوتے ہی امام کھڑا ہو گیا، اب اسے چاہئے کہ التحیات پوری پڑھ کر کھڑا ہو اور کوشش کرے کہ جلد جا ملے۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد 7، صفحہ 275، رضا فاؤنڈیشن  لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم