
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1928
تاریخ اجراء:14ربیع الاوّل1446ھ/19ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نماز کے قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعددرود پاک و دعا پڑھ کے بھولے سے کھڑے ہوگئے، کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا کہ سلام پھیرنا تھا اور کھڑے ہوگئے ہیں، تو اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں یاد آجانے پر فوراً بیٹھ جائے اور سجدہ سہو کرے، سجدۂ سہو کرنے کے بعد پھر تشہد پڑھے اور اپنی نماز مکمل کرے۔
یہاں سجدۂ سہو لازم ہونے کی وجہ سلام میں تاخیر کا پایا جانا ہے۔اس کے متعلق منیۃ المصلی میں ہے:”لو قام الی الخامسۃ ساھیا یجب بمجرد القیام“ یعنی اگر کوئی پانچویسں رکعت کی طرف بھولے سے کھڑا ہوگیا، تو صرف کھڑے ہوتے ہی سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا۔(منیۃ المصلی مع حلبہ، ملتقطا، جلد2،صفحہ440، مطبوعہ:بیروت)
منیۃ المصلی کی عبارت ”یجب بمجرد القیام“ کے تحت حلبی کبیری میں ہے:”تاخیر الواجب وھو التشھد او السلام فی صورۃ القیام“ یعنی (یہاں سجدۂ سہو واجب ہونے کی وجہ)واجب میں تاخیر ہے اور وہ(قعدہ کئے بغیر) کھڑے ہونے کی صورت میں تشہد اور( قعدہ کرنے کے بعد) کھڑے ہونے کی صورت میں سلام ہے۔(حلبی کبیری، صفحہ 430، مطبوعہ:کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم