مسبوق کا رکعتیں بھولنے پر ساتھ والے کو دیکھ کر نماز پڑھنا

مسبوق اپنی رکعتیں بھول گیا اور ساتھ والے کو دیکھ کر نماز پڑھی تو کیا حکم ہے ؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کبھی کبھار وضو وغیرہ کرنے کے سبب جماعت میں شامل  ہونے تک ایک، دو  اور کبھی تین رکعات بھی  نکل جا تی ہیں، پھر فوت شدہ  رکعات  پڑھتے وقت بھول جاتے ہیں کہ کتنی رکعات نکل گئی تھیں، ایسی صورت میں دوسرے شخص کی رکعات سے اندازہ لگا کر اپنی نماز مکمل کر سکتے ہیں یا نہیں، جبکہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ وہ شخص بھی ہمارے ساتھ ہی نماز میں شامل ہوا ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں  دوسرے  مسبوق کی نماز سے اندازہ لگاکر اپنی نماز مکمل کرنا، جائز  ہے، اس  کے سبب  نماز میں کوئی خلل نہیں ہوگا جبکہ اقتدا کی نیت نہ ہو، اس لئے کہ یہ  حقیقتاً اقتدا نہیں، بلکہ محض موافقت صوریہ یعنی ظاہری موافقت ہے اور اس کے متعلق فقہائے کرام نے تصریح فرمائی ہے کہ اس کے سبب نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ اگر کوئی شخص اقتدا کی نیت کرکے دوسرے مسبوق کی نماز کی طرح نماز پڑھتا ہے، تو ایسی صورت میں  اقتدا  کرنے  والے مسبوق کی نماز فاسد ہوجائے گی ۔

در مختارمیں ہے:

”لو نسي أحد المسبوقين يقضي ملاحظا للآخر بلا اقتداء صح“

ترجمہ:  اگر دو مسبوقوں میں سے کوئی رکعتوں کی تعداد بھول گیا  پھر اس نے دوسرے کو دیکھتے ہوئے بغیر نیتِ اقتدا اپنی نماز ادا کی تو نماز صحیح ہوجائے گی۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے:

”حاصله أنه لو اقتدى اثنان معا بإمام قد صلى بعض صلاته فلما قاما إلى القضاء نسي أحدهما عدد ما سبق به فقضى ملاحظا للآخر بلا اقتداء به صح كما في الخانية والفتح“

ترجمہ:  اس کا خلاصہ یہ ہے کہ دو شخصوں نے ایک ساتھ امام کی اقتدا کی جو امام بعض رکعات ادا کرچکا تھا  یعنی دونوں ہی مسبوق تھے، پھر یہ لوگ جب اپنی فوت شدہ رکعات پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو ان میں سے ایک شخص فوت شدہ رکعات کی تعداد بھول گیا پھر اس نے دوسرے کی طرف توجہ کرکے بغیر اقتدا کی نیت کیے اپنی نما ز مکمل کی تو نماز درست ہوجائے گی، جیساکہ خانیہ اور فتح القدیر میں ہے۔ (در مختار ورد المحتار، جلد1، صفحہ 597، طبع: بیروت )

اقتدا کی صورت میں نماز فاسد ہو جائے گی۔ فتح باب العنایہ میں ہے:

”یفسد اقتداء المسبوق بغیرہ مطلقاً اعنی سواء کان مثلہ او لاحقاً او اماماً لانہ فی حکم المقتدی“

ترجمہ:  مسبوق کا کسی دوسرے شخص کی اقتدا کرنا مطلقاً مفسدنماز ہے، مطلقاً سے مراد یہ ہے کہ جس شخص کی اقتدا کر رہا ہے وہ مسبوق ہو یا لاحق ہو یا دوسرا امام ہو، وجہ یہ ہے کہ یہ شخص پہلے ہی سے کسی کا مقتدی ہے۔ (فتح باب العنایہ، جلد 1، صفحہ 286، طبع:  کوئٹہ)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

” احد المسبوقین اذا اقتدیٰ بالآخر انہ لایصح ویفسد صلاۃ المقتدی دون الامام سواء قرأ او لم یقرأ،  اما  لو نسی احدھما انہ بکم سبق فنظر الی صاحبہ وقضی مقدار ما قضی صاحبہ ولم یقتد بہ  یجوز صلاتہ“

 ترجمہ: دو مسبوقوں میں سے ایک کا دوسرے کی اقتدا کرنا جائز نہیں اور اقتدا کرنے والے کی نماز فاسد ہوجائے گی نہ کہ امام کی، برابر ہے کہ مقتدی قراءت کرے یا نہ کرے، البتہ اگر دونوں میں سے ایک اپنی فوت شدہ رکعات کی تعداد بھول گیا اور دوسرے کی طرف توجہ کی اور جتنی رکعتوں کو اس نے ادا کیا، اتنی ہی اس نے بھی پڑھ لیں،  اقتدا کی نیت نہیں کی تھی تو اس کی نماز درست ہوجائے گی۔ (خلاصۃ الفتاوی، جلد 1، صفحہ 163، طبع:  کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے: ”دو مسبوقوں نے ایک ہی رکعت میں امام کی اقتدا کی، پھر جب اپنی پڑھنے لگے تو ایک کو اپنی رکعتیں یاد نہ رہیں، دوسرے کو دیکھ دیکھ کر جتنی اس نے پڑھی، اس نے بھی پڑھی، اگر اس کی اقتدا کی نیت نہ کی، ہوگئی۔“ (بھار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ592، طبع: مکتبۃ المدینہ )

 فتاوی نوریہ میں علامہ نور اللہ نعیمی علیہ الرحمۃ  لکھتے ہیں: ” کسی کی موافقت  (یعنی اس کے ساتھ ساتھ افعالِ نماز ادا کرنا) بلا نیت اقتدا، حقیقۃً اقتدا  نہیں بلکہ صرف موافقت صوریہ ہے جس کو  اقتداءِ صوری کہاجاتا ہے ، یہ موافقت صوریہ بلا نیت اقتدا ہرگز ہر گز مفسِد نماز  نہیں اگرچہ اپنے امام یا اس کے مقتدی کے علاوہ کی ہو اور نمازی کے ساتھ ہی ہو (یعنی اس کی ادا کے ساتھ ساتھ ادا کرتا ہے یا اس کی ادا کو دیکھ کر اپنی نماز کے متعلق معلومات حاصل کرتے ہوئے افعالِ نماز اداکرے) بلکہ ضرورت کے وقت اس سے اتمام اور اصلاح نماز بھی ہوسکتی ہے جو جزئیات سے واضح ہے۔“ (فتاوی نوریہ، جلد 1، صفحہ 381، طبع:  بصیر پور، اوکاڑہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب: مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: HAB-0643

تاریخ اجراء: 02ربیع الآخر 1447ھ/26 ستمبر 2025 ء