کیا رمضان میں ایک قضا نماز کا ثواب ستر نمازوں کے برابر ہوگا؟

رمضان میں ایک قضا نماز پڑھنے سے کتنی نمازیں ادا ہوں گی؟

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3744

تاریخ اجراء: 19 شوال المکرم 1446 ھ/18 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رمضان المبارک میں ایک فرض کا ثواب ستر  کے برابر ہے، تو کیا رمضان المبارک میں ایک قضا نماز پڑھنے سے 70 ادا ہو جائیں  گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   رمضان المبارک میں ایک قضا نماز پڑھنے سے صرف ایک ہی ادا ہوگی، ایک قضا پڑھنے سے 70 ادا نہیں ہوں گی  کہ رمضان المبارک میں ایک نمازاداکرنے سے ثواب میں اضافہ ہوتاہے تعدادمیں اضافہ نہیں ہوتایعنی ایک فرض ادا کیا تو ستر فرضوں کے برابر ثواب ہوگا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب ایک فرض ادا کرنے سے اس کے ستر فرض اداہوگئے۔

   صحیح ابن خزیمہ  میں حدیث پاک ہے

   ”عن سلمان قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه و سلم في آخر يوم من شعبان فقال: «أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم، شهر مبارك، شهر فيه ليلة خير من ألف شهر، جعل الله صيامه فريضة، و قيام ليله تطوعا، من تقرب فيه بخصلة من الخير، كان كمن أدى فريضة فيما سواه، و من أدى فيه فريضة كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه، و هو شهر الصبر۔۔ الخ“

   ترجمہ: حضرت سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے شعبان کے آخری دن ہم میں وعظ فرمایا، تو فرمایا اے لوگو تم پر عظمت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے، یہ مہینہ برکت والا ہے جس کی ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، وہ یہ مہینہ ہے جس کے روزے اﷲ نے فرض کئے اور جس کی رات کا قیام نفل بنایا، جو اس ماہ میں نفلی بھلائی سے قربِ الٰہی حاصل کرے تو گویا اس نے دوسرے مہینہ میں فرض ادا کیا اور جو اس میں ایک فرض ادا کرے تو ایسا ہوگا جیسے اس نے دوسرے مہینہ میں ستر فرض ادا کئے، یہ صبر کا مہینہ ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ، رقم الحدیث 1887، ج 3، ص 191، المكتب الإسلامي، بيروت)

   مذکورہ حدیث پاک کے تحت مرآۃ المناجیح میں ہے "یعنی ماہ رمضان کی نفل دوسرے مہینوں کی فرض کی برابر ہے اور اس ماہ کی فرض عبادت دوسرے ماہ کی ستر فرائض کی مثل ہے لہذا اگر مکہ معظمہ میں ماہ  رمضان میں ایک فرض ادا کیا جائے تو اس کا ثواب ستر لاکھ فرض کا ہے کیونکہ اور دنوں وہاں ایک کا ثواب ایک لاکھ ہے تو رمضان میں ستر لاکھ اس حساب سے مدینہ منورہ میں ماہ رمضا ن کی ایک فرض کا ثواب پینتس ۳۵ لاکھ ہے یہ زیادتی تو رمضان کے عام دنوں میں ہے شب قدر اور رمضان کے جمعہ کی نیکیاں تو بہت زیادہ ہوں گی۔ ان شاء اﷲ!" (مرآۃ المناجیح، ج 3، ص 140، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ "زکوٰۃ کس ماہ میں دینا اولیٰ ہے؟ "

   "تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: "جب سال تمام ہو فوراً فوراً پُوراادا کرے، ہاں اوّلیّت چاہے تو سال تمام ہونے سے پہلے پیشگی ادا کرے، اس کے لیے بہتر ماہِ مبارک رمضان ہے جس میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ستّر فرضوں کے برابر۔" (فتاوی رضویہ، ج 10، ص 183، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم