
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی شخص فرض نماز کی جماعت میں شریک ہونے کے لیے آئے اور امام کو قیام کے علاوہ کسی اور حالت(مثلاً رکوع) میں پائے تو اس صورت میں تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد کم از کم بقدرِ ایک تسبیح قیام میں رہنا ضروری ہے یا حالت قیام میں تکبیر تحریمہ کہہ کر فوراً شریک ہو جائے تب بھی درست ہے ؟ اس کے متعلق کیا تفصیل ہے، رہنمائی فرمائیں ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اگر کھڑے ہونے کی حالت میں تکبیر تحریمہ کہہ لی جاتی ہے تو نماز درست ہوگی ،اس کے بعد ایک مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار رکنا اس پر لازم نہیں ہے،البتہ اگلے رکن کی طرف منتقل ہونے کے لئے تکبیر کہنا سنت ہے۔
تنویرالابصارودرمختارمیں ہے:
”(من فرائضھا)التی لا تصح بدونھا(التحریمۃ)قائما“
ترجمہ: نماز کےفرائض جن کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی ،ان میں سے کھڑے ہونے کی حالت میں تکبیرِتحریمہ کہنا ہے ۔(تنویر الابصار و در مختار مع رد المحتار ، ج 1 ، ص 442،دار الفکر،بیروت)
سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ”جماعت رکوع میں ہو ،تو مسبوق نمازی کونیت کرکے اور تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھنا چاہئے ، یا بے باندھے دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں جانا چاہئےیا ایک ہی تکبیر اس کےواسطے کافی ہے یاکیا حکم ہے ؟
تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:" ہاتھ باندھنےکی تواصلاً حاجت نہیں اور فقط تکبیرِتحریمہ کہہ کر رکوع میں مل جائے گا ، تو نماز ہوجائے گی، مگرسنت یعنی تکبیرِ رکوع فوت ہوئی ، لہٰذا یہ چاہئے کہ سیدھا کھڑا ہونے کی حالت میں تکبیرِ تحریمہ کہے اور سبحٰنک اللّٰھم پڑھنے کی فرصت نہ ہو یعنی احتمال ہو کہ امام جب تک سراٹھالے گا، تومعاً دوسری تکبیرکہہ کر رکوع میں چلاجائے اور امام کا حال معلوم ہوکہ رکوع میں دیر کرتاہے ، سبحٰنک اللّٰھم پڑھ کر بھی شامل ہوجاؤں گا ، تو پڑھ کر رکوع کی تکبیر کہتاہوا شامل ہو ، یہ سنت ہے اور تکبیرِ تحریمہ کھڑے ہونے کی حالت میں کہنی توفرض ہے ، بعض ناواقف جو یہ کرتے ہیں کہ امام رکوع میں ہے ، تکبیرِ تحریمہ جھکتے ہوئے کہی اور شامل ہوگئے ، اگراتنا جھکنے سے پہلے کہ ہاتھ پھیلائیں تو گھٹنے تک پہنچ جائیں ، اللہ اکبر ختم نہ کرلیا ، تونماز نہ ہوگی ، اس کاخیال لازم ہے ۔" (فتاوٰی رضویہ،ج7،ص234،235، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3893
تاریخ اجراء:02ذوالحجۃالحرام1446ھ/30مئی2025ء