
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ فروری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مجھے ایک کام سے کہیں جانا تھا، وقت کم تھا اور گاڑی نکل جانے کا خوف تھا، تو نماز ادا کرتے ہوئے رکوع و سجود میں تین مرتبہ تسبیح پڑھنے کے بجائے ایک ایک مرتبہ پڑھی، کیا اس صورت میں میری نماز ادا ہوگئی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
رکوع و سجود میں تین بار تسبیح پڑھنا سنت ہے،بلا ضرورت تین بار سے کم تسبیح پڑھنا یا بالکل نہ پڑھنا،مکروہِ تنزیہی ہے، ایسی صورت میں نماز کا دوبارہ پڑھنا مستحب یعنی بہتر ہوتا ہے، البتہ کسی عذر مثلاً وقت کم ہونے یا گاڑی چلے جانے کے خوف سے تین بار سے کم تسبیح پڑھی،تومکروہ تنزیہی بھی نہیں، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ کی نماز بلا کراہت ادا ہوگئی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم