صاحبِ ترتیب کی فجر کی قضا پڑھے بغیر عید کی نماز ہوجائیگی؟

صاحب ترتیب نے فجر نہیں پڑھی اور عید کی نماز پڑھ لی تو کیا حکم ہے ؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ صاحبِ ترتیب شخص کی عید کے دن کسی عذر کے سبب نمازِ فجر قضا ہوئی، تو اس نےنمازِ فجر کی قضا پڑھے بغیر نمازِ عید ادا کرلی،تو کیا اس کی نمازِعید ادا ہوجائےگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صاحب ترتیب شخص نے عید کے دن نمازِ فجر کی قضا پڑھے بغیر نمازِ عید ادا کرلی،تو اس کی نمازِعید ادا ہوجائے گی۔

صاحبِ ترتیب شخص نےعید کے دن نمازِ فجر کی قضا پڑھے بغیرنماز عید ادا کرلی، تو نمازِ عید کے ادا ہونے کے متعلق فتاوی ہندیہ اور فتاوٰی تاتارخانیہ میں ہے،

واللفظ للاول :  اذا قضى صلاة الفجر قبل صلاة العيد لا بأس به ولو لم يصل صلاة الفجر لا يمنع جواز صلاة العيد

ترجمہ: جب کسی شخص نے نمازِ عید سے پہلے نمازِ فجر کی قضا پڑھی ،تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر نمازِ فجر نہ پڑھی ، تو یہ نمازِ عید کے صحیح ہونے سے مانع نہیں ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری،کتاب العیدین، جلد 01، صفحہ  150،  مطبوعہ دار الفکر،بیروت)

اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سُنَّت ، امام اَحْمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1340ھ / 1921ء) سے سوال ہوا کہ جس شخص نے نمازِ صبح نہ پڑھی ہو، تو اس کی جمعہ اور عید کی نماز ہوسکتی ہے یا نہیں؟تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”عید کی نماز تو مطلقًا ہوجائے گی (خواہ وہ شخص صاحبِ ترتیب ہو یا نہ ہو)اور جمعہ کی بھی اگر صاحب ترتیب نہ ہو ۔۔ ۔ اگر صاحب ترتیب ہے،تو جب تك صبح کی نماز نہ پڑھ لے، جمعہ نہ ہوگا،اگر صبح کی نماز اسے یاد ہے اور وقت اتنا تنگ ہوگیا کہ صبح کی نماز پڑھے تو ظہر کا وقت ہی نکل جائے اور یہ جمعہ میں ہونا متوقع نہیں۔“(فتاوی رضویہ، جلد08،صفحہ 164، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: OKR-0016

تاریخ اجراء: 27ذوالحجۃالحرام 1446ھ /24جون 2025 ء