دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کسی کی فجر کی نماز قضا ہو گئی (اس سے پہلے کوئی نماز قضا نہیں تھی) اور اُس نے فجر کی قضا نماز کو ادا کیے بغیر ظہر پڑھنا شروع کردی، دورانِ نماز اسے یاد آیا کہ اس کی فجر باقی ہے، تو کیا اب وہ ظہر کی نماز پوری پڑھ کر فجر کی قضا کرے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جان بوجھ کر کسی ایک وقت کی بھی نماز قضا کرنا گناہ کبیرہ، ناجائز و حرام ہے، جس سے توبہ کرنا اور قضا نماز کو جلد از جلد ادا کرنا بھی ضروری ہے۔
اور جہا ں تک سوال کا تعلق ہے تو اصول ِ شرع کے مطابق صاحب ترتیب (جس کی کوئی نماز قضاء نہ ہو یا ہوں تو چھ سے کم ہوں) اگر بھول کر وقتی نماز شروع کردے اور وقت میں گنجائش بھی ہو، تو دوران نماز، قضا نماز یاد آنے سے وقتی نماز فاسد ہوجائے گی اور اس کو ختم کرکے پہلے قضا نماز ادا کی جائے گی اور اس کے بعد وقتی نماز، لہذا ظہر کی نماز کے دوران جب فجر کی قضا یاد آئی، تو اگر ظہر کے وقت میں گنجائش ہے، تو ظہر کی نماز چھوڑ کر پہلے فجر کی نماز ادا کی جائے گی، پھر اس کے بعد ظہر کی نماز ادا کی جائے گی ۔
صاحب ترتیب کو دورانِ نماز قضا نماز یاد آنے کے متعلق فتاوی ہندیہ میں ہے
”ومن تذكر صلوات عليه وهو في الصلاة۔۔۔ تفسد صلاته“
ترجمہ: جس کو نماز پڑھنے کے دوران یاد آیا کہ اس پر چند نمازیں ہیں تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ (فتاوی ھندیۃ، باب قضاء الفوات، جلد1، صفحہ 122، دار الفکر، بیروت)
صاحب ترتیب کو فجر کی نماز پڑھتے ہوئے قضا وتر یاد آگئے تو وہ اپنی فجر کی نماز ختم کردے گا۔ چنانچہ امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:
”واستمر النسیان الی ان فرغ من صلاتہ فان تذکر خلالھا قطع“
ترجمہ: اور نسیان نماز سے فارغ ہونے تک جاری رہا (تو نماز درست ہے) اور اگر نماز کے دوران یاد آگیا تو نماز توڑدے۔ (جدالممتار، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوات، جلد3، صفحہ 518، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”قضا نماز یاد نہ رہی اور وقتیہ پڑھ لی پڑھنے کے بعد یاد آئی تو وقتیہ ہوگئی اور پڑھنے میں یاد آئی تو گئی۔“ (بہار شریعت، جلد1، حصہ 4، صفحہ705، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4390
تاریخ اجراء: 08جمادی الاولی1447 ھ/31اکتوبر2025 ء