
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
امام کے سجدہ سہو کرنے کے بعد کوئی شخص سلام سے پہلے نماز میں شامل ہوا، تو کیا اس پر سجدۂ سہو لازم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
امام پر سجدہ سہو لازم تھا،امام سجدہ سہو کرنے کے بعد قعدہ میں تھا کہ مسبوق جماعت میں شریک ہوا تو اس صورت میں مسبوق پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمل کرے گا۔
صدر الشریعہ، بدر الطریقہ، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ”امام کے ایک سجدہ کرنے کے بعد شریک ہوا تو دوسرا سجدہ امام کے ساتھ کرے اور پہلے کی قضا نہيں اور اگر دونوں سجدوں کے بعد شریک ہوا تو امام کے سہو کا اس کے ذمہ کوئی سجدہ نہیں۔“ (بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 716، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2178
تاریخ اجراء: 20 رجب المرجب 1446ھ / 21 جنوری 2025ء