
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
امام اگر سجدہ سہو کر رہا ہو تو کیا نیا آنے والا نمازی جماعت کے ساتھ شامل ہو سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
امام اگر سجدہ سہو کر رہا ہو تو آنے والا شخص بھی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے، کیونکہ امام ابھی تک حرمتِ نماز میں ہے۔ مبسوط سرخسی میں ہے
"فان سھا الامام فی صلاتہ فسجد للسھو ثم اقتدی بہ رجل فی القعدۃ التی بعدھا صح اقتداءہ، لان الإمام فی حرمۃ الصلوۃ بعد"
ترجمہ: اگر اما م سے نماز میں بھول ہوئی پھر اس نے سجدہ سہو کیا پھر کسی آدمی نے اس (امام) کی اُس قعدہ میں اقتدا کی جو سجدہ سہو کے بعد ہوتا ہے تو اس آدمی کی اقتدا درست ہے، کیونکہ امام ابھی تک حرمتِ نماز میں ہے۔ (مبسوط سرخسی، جلد 2، صفحہ 112، دار المعرفۃ، بیروت)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہوا: "مسبوق سجدہ سہو میں امام سے ملے یا نہیں یعنی اگر اس کو علم ہو کہ امام اور اس کے مقتدی سجدہ سہو کر رہے ہیں یا تشہد بعدِ سجدہ سہو میں بیٹھے ہیں باوجود اس علم کے اس کی اقتدا درست ہے یا نا درست؟
اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا: "ضرور مل جائے، ہر حال میں اقتدا درست و صحیح ہے۔" (فتاوی رضویہ، جلد 7، صفحہ 236، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3947
تاریخ اجراء: 24 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 21 جون 2025 ء