
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
نماز پڑھتے ہوئے جب میں سجدہ میں جاتا ہوں، تو میری عادت ہے کہ میں شلوار کے دونوں پائنچوں کو تھوڑا سے اوپر کھینچتا ہوں پھر سجدہ میں جاتا ہوں، تو ایسا کرنے سے کیا مجھے دوبارہ نماز پڑھنی ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سجدے میں جاتے وقت ایک ساتھ دونوں ہاتھوں سے شلوار اوپر کی طرف کھینچنا یا قمیص کا دامن سمیٹنا مکروہ تحریمی یعنی ناجائز و گناہ ہے کہ یہ کفِ ثوب میں داخل ہے جس سے حدیث شریف میں منع فرمایا گیا ہے اور ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ لہذا آپ نے جتنی نمازیں اس طرح پڑھی ہیں وہ مکروہ تحریمی ہوئیں یعنی فرض ادا ہوگیا لیکن دوہرانا واجب ہے اور اس بناء پر جو گناہ ہوا ہے اس سے سچی توبہ بھی لازم ہے۔
البتہ رکوع سے اٹھنے کے بعد یا سجدہ سے قیام کی طرف آنے کے بعد کبھی کبھار کپڑا جسم سے چپک جاتا ہے، تو اسے عمل قلیل کے ذریعہ چھڑانے میں کوئی حرج نہیں کہ یہ عمل مفید ہے اور ایک ہاتھ سے بآسانی ہوسکتا ہے۔ اس لیے اس میں دونوں ہاتھوں کا استعمال نہ کیا جائے کہ ضرورت ایک ہاتھ سے بھی پوری ہوجاتی ہے۔ اس موقع پر دوسرے ہاتھ کو بھی استعمال کرنا بے فائدہ ہوگا اور نماز میں عمل قلیل غیر مفید کا ارتکاب کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔
یاد رہے کہ اگر دونوں ہاتھوں کا استعمال اس انداز سے کیا کہ دو ر سے کوئی دیکھے تو اس کاظن غالب یہی ہو کہ یہ نماز میں نہیں ہے تویہ صورت عمل کثیرہوگی، جس کی بناء پر نماز ہی فاسد ہوجائے گی۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
”یکرہ للمصلی ان یعبث بثوبہ او لحیتہ او جسدہ وان یکف ثوبہ بان یرفع ثوبہ من بین یدیہ او من خلفہ اذا اراد السجود کذا فی معراج الدرایۃ ولا باس بان ینفض ثوبہ کیلا یلتف بجسدہ فی الرکوع“
یعنی نمازی کا اپنے کپڑے، داڑھی یا جسم کے ساتھ کھیلنا مکروہ ہے اور کپڑا سمیٹنا یوں کہ سجدہ کا ارادہ کرتے وقت آگے یا پیچھے سے کپڑا اٹھالے یہ بھی مکروہ ہے۔ جیسا کہ معراج الدرایہ میں ہے اور کپڑا جھاڑنا تاکہ رکوع میں جسم سے چپک نہ جائے اس میں کوئی حرج نہیں۔ (فتاویٰ عالمگیری، جلد 1، صفحہ 105، مطبوعہ کوئٹہ )
بہار شریعت، مکروہات تحریمی کے بیان میں ہے: ” کپڑا سمیٹنا، مثلا سجدہ میں جاتے وقت آگے یا پیچھے سے اٹھالینا، اگرچہ گرد سے بچانے کے لیے کیا ہو اور اگر بلاوجہ ہو تو اور زیادہ مکروہ ہے۔ “ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ3، صفحہ 624، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے: ” کپڑا سمیٹنا جیسا کہ ناواقف لوگ سجدہ میں جاتے ہوئے آگے یا پیچھے کے کپڑے کو اٹھاتے ہیں، یہ مفسد نماز نہیں بلکہ مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔ جس نماز میں ایسا کیا گیا، اس نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ “ (فتاویٰ فیض الرسول، جلد 1، صفحہ 276، شبیر برادرز، لاھور)
صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں نماز کے مکروہات تنزیہی کی صورتوں کا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ”ہر وہ عملِ قلیل کہ مصلی کے لئے مفید ہو جائز ہےاور جو مفید نہ ہو، مکروہ ہے۔ “(بہارِ شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ631، مکتبۃ المدینہ، کراچی)(18 جنوری 2025، اسامہ مدنی، چیکنگ: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2132
تاریخ اجراء: 17 رجب المرجب1446 ھ/18جنوری 2520 ء