جاب کے لیے شرعی مسافت پر جانے والے کی نماز کا حکم

مسافت شرعی پر واقع شہر میں جاب کرنے والے کےلیے قصر کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میرا دوست  لاہور  کا رہائشی ہے وہ اسلام آباد  جاب کرتا ہے اور ہفتے میں پانچ دن اسلام آباد اور دو دن لاہور گزارتا ہے تو اس  کے  لئے نمازوں کا کیا حکم ہو گا کہ قصر پڑھنی پڑے گی یا مکمل ؟اسلام آبادصرف جاب کے لیے جاناہوتاہے اگر جاب ختم تووہاں جانابھی ختم اورلاہورسے اسلام آبادمسلسل جاناہوتاہے درمیان میں کہیں کسی کام کے لیے رکنانہیں ہوتا۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دریافت کردہ صورت میں جب اسلام آباد آپ کے دوست کا وطن اصلی نہیں یعنی اس جگہ کو انہوں نے  اپنا مستقل مسکن(یعنی رہائش) نہیں بنایا، صرف جاب کی غرض سے ہر ہفتے  چار پانچ  دن کے لئے وہاں  جاتے ہیں  تو وہ اسلام آباد جاتے ہوئے اور وہاں سے آتے ہوئے  اور پندرہ دن سے کم جتنے دن وہاں رکتے ہیں، ان سب دنوں اوراوقات کی  نمازیں قصر ادا کریں گے۔فقہ حنفی کے مشہور متن المختار میں ہے:

’’و یصیر مسافرا إذا فارق بیوت المصر قاصدا مسیرۃ ثلاثۃ أیام ولیالیھا بسیر الإبل ومشی الأقدام۔۔۔ ولا یزال علی حکم السفر حتی یدخل مصرہ أو ینوی الإقامۃ خمسۃ عشر یوما فی مصر أو قریۃ‘‘

ترجمہ: آدمی اس وقت مسافر ہو گا کہ جب وہ اپنے شہر کے گھروں سے نکل جائے اور اس کا ارادہ اس جگہ جانے کا ہو کہ جو انسانی یا اونٹ کی چال کے اعتبار سے تین دن رات کی مسافت بنتی ہو  اور آدمی جب تک اپنے شہر میں نہ داخل ہو جائے یا کسی شہر یا گاؤں میں پندرہ دن تک رہنے کی نیت نہ کر لے اس وقت تک مسافر ہی رہے گا(المختارمع الاختیار، جلد 1، صفحہ 79، مطبوعہ: القاهرة)

سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”اگر اُس شہر میں پہنچ کر اس بار پندرہ روز یا زیادہ قیام کا ارادہ نہیں بلکہ پندرہ دن سے کم میں واپس آنے یا وہاں سے اور کہیں جانے کا قصد ہے، تووہاں جب تک ٹھہرے گا، اُس قیام میں بھی قصر ہی کرے گا اور اگر وہاں اقامت کا ارادہ ہے، تو صرف راستہ بھر قصر کرے، جب اُس شہر کی آبادی میں داخل ہو گا، قصر جاتا رہے گا۔“ (فتاوٰی رضویہ، ج 8، ص 258، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3812

تاریخ اجراء: 11 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 09 مئی 2025 ء