
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FSD-9121
تاریخ اجراء:05 ربیع الثانی 1446 ھ / 09 اکتوبر 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر زید شرعی مسافت طے کرنے کی نیت سے اپنے گھر سے روانہ ہو اور50 کلو میٹر سفر طے کر چکا ہو ،پھر کسی سبب سے سفر وہیں پر ختم کر دے اور گھر کی طرف واپس آئے، تو کیا واپسی پر دوران ِ سفر گھر آنے سے پہلے وہ قصر نماز پڑھے گا یا پوری نماز پڑھے گا؟
نوٹ :زید کو کام کے سلسلے میں اکثر اوقات باہر جانا پڑتا ہے، تو کبھی کبھار اس کے ساتھ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اسے دوران سفر گھر واپس آنا پڑتا ہے، لہذا اس مسئلے کے متعلق رہنمائی فرما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں زید گھر واپس آنے سے پہلے بھی دوران ِسفر پوری نماز پڑھے گا،قصر نہیں کرے گا۔
مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ قصر نماز پڑھنا، اس وقت لازم ہوتا ہے، جب کوئی شخص شرعی مسافر کہلائے اور شرعی مسافر بننے کے لیے شرط ہےکہ سفر مکمل ہونے سے پہلے درمیان میں سفر ختم کرنے کا ارادہ نہ ہو، بلکہ سفر مزید آگے جاری رکھنا ہو، لیکن اگر مسافر نے شرعی مسافت مکمل ہونے سے پہلے سفر ترک کر کے وطن اصلی کی طرف واپسی کا ارادہ کر لیا، تو محض ارادہ کرنے سے وہ مقیم ہو جائے گا اور گھر واپس آنے تک دوران سفر پوری نماز پڑھے گا، لہذا زید جب دوران سفر شرعی مسافت مکمل ہونے سے پہلے ہی سفر کو ترک کر کے وطن ،واپسی کا ارادہ کرے گا، تو وہ مقیم ہو جائے گا اور اس پر پوری نماز پڑھنا لازم ہو گی، قصر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
مسافرشرعی مسافت طے کرنے سے پہلے سفر ترک کرنے کا ارادہ کر لے، تو وہ مقیم ہو جائے گا، جیساکہ ”خلاصۃ الفتاوی“ میں ہے: ”المسافر اذا جاوز عمران مصرہ فلما سار بعض الطریق تذکر شیئا فی وطنہ فعزم الرجوع الی الوطن لذلک ان کان ذلک وطنا اصلیا۔۔۔ یصیر مقیما بمجرد العزم و ھذا اذا عزم الرجوع قبل ان یسیر ثلاثۃ ایام و لیالیھا“ترجمہ : مسافر جب اپنے شہر کی آبادی سے نکل جائے، کچھ راستہ طے کرنے کے بعد اسے وطن میں کوئی چیز یاد آ جائے اور وہ وطن اصلی کی طرف لوٹنے کا ارادہ کر لے، تو محض ارادہ کرنے سے ہی مقیم ہو جائے گا، یہ حکم شرعی مسافت طے کرنے سے پہلے لوٹنے کی صورت میں ہے۔(خلاصۃ الفتاوی، کتاب الصلاۃ، الفصل الثانی و العشرون فی صلاۃ المسافر، جلد1، صفحہ 198، مطبوعہ کوئٹہ)
شرعی مسافت طے کرنے سے پہلے واپسی کا ارادہ کر لیا، تو دوران سفر مکمل نماز پڑھنی ہو گی، جیساکہ ”المحیط البرھانی “میں ہے: ”المسافر اذا خرج من مصرہ ثم بدا لہ ان یعود الی مصرہ لحاجتہ و ذلک قبل ان یسیر مسیرۃ ثلاثۃ ایام صلی صلاۃ المقیمین فی مکانہ ذلک و فی انصرافہ الی المصر“ ترجمہ : جب مسافر اپنے شہر سے نکلے ،پھر اسے شرعی مسافت طے کرنے سے پہلے کسی حاجت و ضرورت کی وجہ سے واپس آنا پڑے، تو وہ اس جگہ اورشہر کی طرف واپسی کے دوران مقیم والی نماز (مکمل چار رکعتیں) پڑھے گا۔(المحیط البرھانی فی الفقہ النعمانی، کتاب الصلاۃ، جلد2، صفحہ 400، مطبوعہ ادارۃ القرآن،کراچی)
اس مسئلہ میں دوران سفر نماز مکمل پڑھنے کی علت ”سفرِ شرعی کا مکمل نہ ہونا“ ہے، جیساکہ ”تبیین الحقائق“ میں ہے : فیتم بمجرد الرجوع الی وطنہ و ان لم یدخلہ لانہ نقض السفر قبل الاستحکام“ ترجمہ :محض وطن واپسی کے ارادے سے نماز مکمل پڑھے گا، اگرچہ وطن میں داخل نہ ہوا ہو، کیونکہ اس مسافر نے سفر مکمل ہونے سے پہلے ہی سفر ختم کر دیا۔(تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، جلد1، صفحہ 211، مطبوعہ ملتان)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم