
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-619
تاریخ اجراء:24 جمادی الاخریٰ1446ھ/27 دسمبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں سردی کی وجہ سے فوم بچھایا گیا ہے، جو کہ نرم ہے اور سجدے میں دبانے سے دَبتا ہے، تو ایسے میں نماز کا کیا مسئلہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر فوم واقعی ایسا ہے کہ جس پر سجدہ کرنے میں پیشانی خوب نہیں جمتی اور مزید دبانے سے وہ فوم دبتا ہے،توایسے فوم پر سجدہ کرنے سے سجدہ نہیں ہوگا ، جس کی وجہ سےنماز نہیں ہوگی اور اگر پیشانی تو خوب جَم جائے، لیکن ناک ہڈی تک نہ جمے، تو اب نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی یعنی ایسی نمازکو دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا، لہٰذا مسجد انتظامیہ پر لازم ہے کہ ایسے فوم کو نماز کی جگہ سے ہٹادیں اور اس کی جگہ کوئی ایسا سخت قالین،کارپیٹ وغیرہ بچھادیں کہ جس پر سجدہ کرنے سے پیشانی اچھی طرح سے جم جائے اور مزید دبانے سے نہ دبے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ولو سجد على الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته وأنفه ويجد حجمه يجوز وإن لم تستقر لا‘‘ ترجمہ: اوراگرگھاس،بھوسے،روئی،کپڑے یابرف پرسجدہ کیا،تواگرسجدہ کرنے والے کی پیشانی اورناک جم گئی اور وہ اس کی سختی کومحسوس کرے، تو اس پر سجدہ جائزہوگا اوراگرپیشانی نہ جمے توجائزنہیں۔(الفتاوی الھندیہ،جلد1،صفحہ70،دار الکتب العلمیہ،بیروت)
سجدہ کرنا کس چیز پر جائز ہے؟ اس کے متعلق شیخ ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ علیہ ایک ضابطہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ضابطہ ان لا یتسفل بالتسفیل فحینئذ جاز سجودہ علیہ‘‘ترجمہ: اس بارے میں قاعدہ یہ ہے کہ ایسی چیز جو دبانے سے نیچے نہ دبے،تو ا س پر سجدہ کرنا جائز ہے۔(غنیۃ المتملی ،صفحہ 289،مطبوعہ کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ’’اصل ان مسائل میں یہ ہے کہ جو چیز ایسی ہو کہ سجدہ میں سر اس پر مستقر ہوجائے یعنی اس کا دبنا ایک حد پر ٹھہرجائے کہ پھر کسی قدر مبالغہ کریں، اس سے زائد نہ دبے ایسی چیز پر نماز جائز ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد 5،صفحہ 346،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
بہارشریعت میں ہے:’’ کسی نرم چیز مثلاً گھاس، روئی، قالین وغیرہا پر سجدہ کیا، تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے، تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔ بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال بچھاتے ہیں، ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبی، تو نماز ہی نہ ہوئی اور ناک ہڈی تک نہ دبی، تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی، کمانی دار گدّے پر سجدہ میں پیشانی خوب نہیں دبتی ، لہٰذا نماز نہ ہوگی، ریل کے بعض درجوں میں بعض گاڑیوں میں اسی قسم کے گدّے ہوتے ہیں اس گدّے سے اتر کر نماز پڑھنی چاہیے۔‘‘(بھار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ514، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم