صبح صادق طلوع ہونے کے بعد نوافل پڑھ سکتے ہیں؟

صبح صادق طلوع ہونے کے بعد نوافل پڑھنا کیسا؟

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت (دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ صبح کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

سائل:محمد ثقلین فانی(کمڑیال، پنڈی گھیپ، اٹک)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صبح کی نماز کا وقت شروع ہونے یعنی صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعدسورج طلوع ہونے تک سنت فجر کے علاوہ کوئی سنت و نفل نہیں پڑھ سکتے چاہے سنت الوضو اور تحیۃ المسجد ہی ہوں،اس وقت سنت فجر کے علاوہ کوئی سنت یا نفل پڑھنا مکروہ تحریمی اور گناہ ہے، پھر سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد تک بھی کوئی نماز پڑھنا اور سجدۂ تلاوت و سجدۂ سہو جائز نہیں کہ یہ مکروہ وقت ہے۔

     البتہ اگر کوئی شخص سنت فجر میں ہی تحیۃ المسجداور سنت الوضو کی بھی نیت کر لے تو اس کو ان دونوں کا بھی ثواب مل جائے گا کیونکہ ان کے لیے الگ الگ نفل نئی نیت سے پڑھنے کی حاجت نہیں ہے بلکہ تحیۃ المسجد اور سنت الوضودونوں اپنی شرائط کے ساتھ کوئی بھی نماز پڑھنے سے ادا ہو جاتے ہیں، چاہے وہ فرض نمازہو، سنت ہو یا نفل نماز ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
مصدق:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:Pin-5021
تاریخ اجراء:15جمادی الاول 1438ھ/13فروری2017ء