
مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-488
تاریخ اجراء: 24محرم الحرام1444
ھ /23اگست2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سنت غیر
موکدہ کی شریعت مبارکہ میں
ترغیب دلائی گئی ہے،نیز اس کے ترک کو ناپسند کیا گیا
ہے، البتہ اسے چھوڑنا یا چھوڑنے کی عادت بنالینا گناہ نہیں
ہے۔
بہار شریعت
میں ہے:”سنتِ غیر موکدہ: وہ کہ نظرِ شرع میں ایسی
مطلوب ہو کہ اس کے ترک کو ناپسند رکھے مگر نہ اس حد تک کہ اس پر وعیدِ عذاب
فرمائے عام ازیں کہ حضور سیّد عالم صلی اﷲ تعالیٰ
علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی یا نہیں ،اس کا کرنا
ثواب اور نہ کرنا اگرچہ عادتاً ہو موجبِ عتاب نہیں۔“(بہار شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ 283، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم