
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میںکہ کیا مقتدی کے لئے ضروری ہے کہ فرض پڑھ لینےکے بعد سنن و نوافل اس جگہ سےہٹ کرپڑھے، وہاں نہ پڑھے۔ کیا یہ مسئلہ درست ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ظہر و مغرب اور عشا کے فرض پڑھ لینے کے بعد مقتدیوں کے لئے سنن و نوافل اس جگہ سے ہٹ کرپڑھنے کو ضروری قرار دینا غلط اور عوامی غلط فہمی ہے درست مسئلہ یہ ہے کہ مقتدی کو اختیار ہے کہ جس جگہ اس نے جماعت سے فرض پڑھے، چاہے تو وہیں سنن و نوافل پڑھے یا اس سے آگے، پیچھے، دائیں، بائیں ہٹ کر پڑھے یا گھر جاکر پڑھے۔ البتہ مستحب یہ ہے کہ اس جگہ سے ہٹ کر سنن و نوافل پڑھے۔ یوں ہی یہ بھی مسنون ہے کہ جماعت ہوجانے کے بعد صفیں توڑ دی جائیں۔ (فتاویٰ ہندیہ، ج 1، ص 77، فتاویٰ رضویہ، ج 9، ص 230)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام 1441ھ