
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سنتِ غیر مؤکدہ میں تیسری رکعت میں سورتِ فاتحہ کے بعد بھولے سے سورت نہیں پڑھی اور تیسری رکعت کے سجدہ میں یاد آیا اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا، تو کیا نماز ہو جائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں نماز ہو گئی۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ فرضوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے سوا باقی تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت ملانا یا قرآنِ پاک کی ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں ملانا واجب ہے، اور اگر ان میں سے کچھ بھی نہ ملایا اور بھول کر رکوع کرلیا اور اس کے بعد سجدہ بھی کیا اور سجدہ میں جاکر یاد آیا کہ سورت وغیرہ نہیں ملائی تھی تو ایسی صورت میں سجدہ سہو کرنا کافی ہوتا ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
و تجب قراءة الفاتحة و ضم السورة أو ما يقوم مقامها من ثلاث آيات قصار أو آية طويلة في الأوليين بعد الفاتحة۔۔۔ و في جميع ركعات النفل و الوتر
ترجمہ: فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور وتر و نفل کی ہر رکعت میں فاتحہ پڑھنا اور فا تحہ کے بعد سورت ملانا یا اس کے قائم مقام تین چھوٹی آیات یا ایک بڑی آیت ملانا، واجب ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 71، دار الفکر، بیروت)
امامِ اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ارشادفرماتےہیں: ”جو سورت ملانا بھول گیا اگر اسے رکوع میں یاد آیا تو فوراً کھڑے ہوکر سورت پڑھے پھر رکوع دوبارہ کرے پھر نماز تمام کر کے سجدہ سہو کرے اور اگر رکوع كے بعد سجدہ میں یاد آیا تو صرف اخیر میں سجدہ سہو کرلے نماز ہوجائے گی اورپھیرنی نہ ہوگی۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 8، صفحہ 196، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4092
تاریخ اجراء: 09 صفر المظفر 1447ھ / 04 اگست 2025ء