
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا تہجد کے نوافل چار چار رکعت پڑھ سکتے ہیں یا دو دو رکعت پڑھنا ہی ضرروی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تہجد کے کم ازکم دونوافل ہیں، پس اگرکسی نے صرف دورکعات اداکرنے ہیں، تو وہ تو دو پرہی سلام پھیرے گا، جو دو سے زیادہ ادا کرنا چاہے تو وہ دو دو رکعات کرکے بھی پڑھ سکتا ہے اور چار چار رکعات کرکے بھی اور افضل چارچار رکعات کرکے پڑھنا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی تہجد کی نماز کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں:
”ما كان رسول الله صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا“
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں اور رمضان کے علاوہ گیارہ رکعت پر زیادتی نہ فرماتے، (پہلے) آپ چار رکعت ادا فرماتے پس تم ان کے حسن اور طول کے بارے میں نہ پوچھو (کہ ان کی کیا شان تھی)، پھر (اس کے بعد ) چار رکعت ادا فرماتے پس تم ان کے حسن اور طول کے بارے میں نہ پوچھو (کہ ان کی کیا شان تھی)، پھر (اس کے بعد) تین رکعت ادا فرماتے (یہاں تک کہ گیارہ رکعت مکمل ہو جاتی۔ ) (صحیح البخاری، جلد1، صفحہ 385، حدیث: 1096، مطبوعہ: دمشق)
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے
"(وتکرہ الزیادۃ علی اربع فی نفل النھار، وعلی ثمان لیلا بتسلیمۃ) لانہ لم یرد (والافضل فیھما الرباع بتسلیمۃ)"
ترجمہ: دن کے نوافل میں چار سے زیادہ اور رات کے نوافل میں آٹھ سے زیادہ ایک سلام کے ساتھ پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ اس سے زائد شرع میں وارد نہیں ہوئے اور دن اور رات دونوں میں ایک سلام کے ساتھ چار رکعت پڑھنا افضل ہے۔ (الدر المختار، جلد2، صفحہ550، 551، مطبوعہ: کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے "دن کے نفل میں ایک سلام کے ساتھ چار رکعت سے زيادہ اور رات میں آٹھ رکعت سے زیادہ پڑھنا مکروہ ہے، اور افضل یہ ہے کہ دن ہو یا رات ہو، چار چار رکعت پر سلام پھیرے۔ “ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ4، صفحہ667، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4233
تاریخ اجراء: 23ربیع الاول1447 ھ/17ستمبر 2520 ء