
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2019
تاریخ اجراء:07جمادی الاخریٰ1446ھ/10دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نماز وتر میں دعائے قنوت سے پہلے تکبیرِ قنوت میں رفع الیدین یعنی ہاتھ اٹھانے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دعائے قنوت کہتے وقت ہاتھ اٹھانا سنتِ مؤکدہ ہے،لہذا بلا عذر شرعی جان بوجھ کر دعائے قنوت کہتے وقت ہاتھ نہ اٹھانا، اِساءت (یعنی برا عمل) ہے اور اس کی عادت بنالینا ،ناجائز و گناہ ہے۔ تاہم اگر کوئی دعائے قنوت کہتے وقت بھول کر یا جان بوجھ کر ہاتھوں کو بلند نہ کرے، تو بھی اس کی نماز ہوجائے گی،نہ تو نماز کو دہرانا لازم ہوگا اور نہ ہی سجدہ سہو واجب ہوگا کہ نماز کی کسی سنت کو ترک کردینے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔
بہار شریعت میں سننِ نماز کے بیان میں ہے:”(۱) تحریمہ کے ليے ہاتھ اٹھانا۔۔۔ (۵) تکبیر سے پہلے ہاتھ اٹھانا یوہیں (۶) تکبیر قنوت و (۷) تکبیرات عیدین میں کانوں تک ہاتھ لے جانے کے بعد تکبیر کہے اور ان کے علاوہ کسی جگہ نماز میں ہاتھ اٹھانا سنت نہیں۔ “(بہارشریعت ، جلد 01، صفحہ521-520، مکتبۃ المدینہ،کراچی، ملتقطاً)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم