
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر امام اللہ اکبر کہتے وقت لفظ "اللہ" کی "ھا" کو کھینچ کر پڑھے تو اس سے نماز کی صحت پر کیا اثر پڑے گا؟ نماز ہوگی یا نہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
صورت مسئولہ میں نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑےگا، نماز ہو جائے گی، لیکن یہ ادائیگی کا درست طریقہ نہیں ہے لہذا جو اس کا درست طریقہ ہے اسی کے مطابق اسے ادا کیا جائے۔
تفصیل اس میں یہ ہے کہ:
لفظ "اللہ" کے "ھا" کو کھینچنا، یہ اشباع( یعنی حرکت کے مطابق حرف علت بڑھانے کے قبیل سے) ہے اور یہ برمحل ہے (یعنی کلمے کے آخرمیں ہے) اور ایسے اشباع سے معنی میں فساد نہیں آتا، تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی لیکن لغت کے اعتبارسے یہ غلطی ہے لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔
حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"الحاصل أن المد في التكبير إما أن يكون في لفظ الله أو في لفظ أكبر فإن كان في لفظ الله فإما أن يكون في أوله أو في وسطه أو في آخره۔۔۔۔ إن كان في آخره بأن أشبع حركة الهاء فهو خطأ من حيث اللغة ولا تفسد به الصلاة"
ترجمہ: حاصل یہ ہے کہ تکبیرمیں مدیعنی درازکرنایاتولفظ "اللہ" میں ہوگا یا لفظ "اکبر"میں ،پس اگرلفظ اللہ میں ہو تو،یاتواس کے اول میں ہوگا یا درمیان میں یااس کے آخرمیں، اگر اس کے آخرمیں ہویوں کہ "ھا" کی حرکت میں اشباع کیاتووہ لغت کے اعتبارسے خطاہے اوراس سے نمازفاسدنہیں ہوگی۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ، ص 279، دار الكتب العلمية، بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے "اشباع حرکات کہ اُن سے حروف پیداہو جائیں مثلاً فتحہ سے الف، ضمہ سے واو، کسرہ سے یاء۔ اس میں متاخرین سے روایات مختلف ہیں۔۔۔۔ اور ہمارے ائمہ متقدمین رضی ﷲ تعالٰی عنہم کے قضیہ مذہب پر تفصیل ہے اگر وُہ محل محل اشباع ہے جیسے مقاماتِ وقف مثلاً نعبدُکی جگہ نعبدٗ (اگرچہ وہاں وقف نہ ہو جیسے اللہُ اکبرمیں ﷲ،باشباعِ ھاکہ وقف و وصل کی تبدیل اصلاً مفسد نہیں
کما فی الھندیۃ و الدر المختار و غیرھما۔۔۔
مختار محققین قول ائمہ متقدمین ہے
کما بینہ فی الغنیۃ۔" (فتاوی رضویہ،جلد06،صفحہ 373 ،374 ،377، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3848
تاریخ اجراء: 21 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 19 مئی 2025 ء