تراویح میں ختمِ قرآن کا کیا حکم ہے؟

تراویح میں ختمِ قرآن کا حکم

مجیب:مولانا محمد نوید رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3670

تاریخ اجراء:10 رمضان المبارک 1446 ھ/ 11 مارچ 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ مسجد میں  جو  تراویح کی نماز پڑھی جاتی ہے اس میں ختم قرآن کرنا سنت مؤکدہ ہے یا نہیں اورکیا یہ ہر فرد کے لیے ہے  یا علی الکفایہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تراویح کی نماز میں  ایک مرتبہ ختم قرآن سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی اگربعض لوگوں نے تراویح میں ختم قرآن کرلیاتو سنت موکدہ اداہوجائے گی۔

   تراویح کی نماز میں ایک مرتبہ ختم قرآن مجید سنت ہے۔چنانچہ درمختارمیں ہے: "(التراويح سنۃ) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين(للرجال و النساء)اجماعاً۔ (و الختم) مرۃ سنۃ" تراویح سنت مؤکدہ ہے، اس پرخلفاء راشدین کےمواظبت کرنےکی وجہ سے، مردوعورت کے  لیے بالاجماع۔ اورایک مرتبہ ختم قرآن سنت ہے۔ ملخصاً(در مختار مع رد المحتار، ج 02، ص 596 تا 601، مطبوعہ: مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

   مذکورہ عبارت کےتحت ردالمحتارمیں ہے: "قولہ:( و الختم مرۃ سنۃ)أی: قراءة الختم في صلاة التراويح سنة، و صححه في الخانية وغيرها، و عزاه في الهداية إلى أكثر المشايخ. و في الكافي إلى الجمهور، و في البرهان: و هو المروي عن أبي حنيفة و المنقول في الآثار" ماتن علیہ الرحمہ کاقول: (اورایک مرتبہ ختم سنت ہے)یعنی نماز تراویح میں ختم پڑھنا سنت ہے، قاضی خان وغیرہ میں اس کی تصحیح کی، اورہدایہ میں اس قول کو اکثر مشائخ کی طرح منسوب کیا، اور کافی میں جمہور کی طرف، اور برہان میں ہےکہ یہی امام ابوحنیفہ سے مروی ہے، اور آثار میں منقول ہے۔ (ردالمحتار، ج 02، ص 601، مطبوعہ: کوئٹہ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: "تراویح میں پورا کلام اﷲ شریف پڑھنا اور سننا  سنت مؤکدہ ہے۔"(فتاوی رضویہ، ج 7، ص 458، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   اس سنت سے مراد سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے۔ چنانچہ امام اہلسنت سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: "و ختمِ قرآن در تراویح سنّتِ کفایہ است" اور ختمِ قرآن تراویح میں سنتِ کفایہ ہے۔(فتاوی رضویہ، ج 10، ص 335، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم