تشہد میں انگلی اٹھانے کی وجہ

تشہد میں انگلی اٹھانے کی حکمت

دارالافتاء   اھلسنت ( دعوت اسلامی )

سوال

تشھد کے وقت انگلی اٹھانے کی کیا وجہ ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

التحیات میں کلمہ شہادت پر انگلی اٹھانے کی پہلی اور بنیادی وجہ تو یہی ہے کہ یہ عمل رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور سنت ہے۔ نیز عقلی توجیہ علمائے کرام نے یہ بھی بیان فرمائی ہے کہ زبان کے ساتھ ساتھ اعضا کے ذریعے بھی اللہ پاک کی توحید کی تصدیق اور باطل معبودوں کا انکار ہوجائے، اس مقصد کے پیش نظر انگلی اٹھائی جاتی ہے۔

تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا متعدد احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، چنانچہ صحیح مسلم شریف میں ہے

”عن عامر بن عبد اللہ بن الزبير، عن أبيه، قال: كان رسول اللہ صلى اللہ عليه و سلم إذا قعد يدعو، وضع يده اليمنى على فخذه اليمنى، ويده اليسرى على فخذه اليسرى، و أشار باصبعه السبابة“

 ترجمہ: حضرت عامر بن عبد اللہ اپنےوالد حضرت عبدا للہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم جب قعدہ میں تشہد پڑھنے کے لیے بیٹھتے، تواپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے۔ (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ408، حدیث: 579، دار احیاء التراث العربی)

التحیات میں شہادت کی انگلی اٹھانے کا مقصد بیان کرتے ہوئے، علامہ ابن امیرالحاج علیہ الرحمہ حلبۃ المجلی میں لکھتے ہیں:

”ان التوحید مرکب من نحو نفی و اثبات، فیکون رفعھا اشارۃ الی احد شقی التوحید و ھو نفی الالوھیۃ عن غیر اللہ تعالیٰ و وضعھا اشارۃ الیٰ الشق الآخر و ھو اثبات الالوھیۃ للہ وحدہ، فتقع بھا الاشارۃ الی مجموع التوحید“

ترجمہ: توحید نفی و اثبات دو چیزوں سے مرکب ہے، تو انگلی کا اٹھانا توحید کی دو شقوں میں سے ایک کی طرف اشارہ ہوگا اور وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں سے الوہیت کی نفی ہے اور اس انگلی کو گرانا دوسری شق کی طرف اشارہ ہوگا اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے الوہیت کو ثابت کرنا ہے تو اس کے ذریعے توحید کے مجموعہ کی طرف اشارہ واقع ہوگا۔ (حلبۃ المجلی شرح منیۃ المصلی، جلد2، صفحہ205، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4256

تاریخ اجراء01ربیع الثانی1447 ھ/25ستمبر 2025 ء