
مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3563
تاریخ اجراء: 11شعبان المعظم 1446ھ/10فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا امام صاحب ٹوپی پہنیں اور عمامہ شریف پہنے بغیر ہی نماز پڑھا دیں ، تو نماز ہو جائے گی یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
امام و مقتدی سبھی کو باعمامہ نماز ادا کرنا چاہیئے کہ نمازمیں گویا اللہ تعالی کی بارگاہ عالیشان میں حاضری ہے اورعمامہ باندھنامقام ادب کے مناسب ہے،خاص طورپرامام کے لیے کہ وہ مقتدیوں کاسرداروپیشواہے،اس کے لیےاس ادب کی رعایت زیادہ لائق ہےاوروہ اس کازیادہ حق دارہے ۔ البتہ!اگر کسی امام صاحب نے صرف ٹوپی پہن کر بھی نماز پڑھا دی، تو دیگر شرائط کی موجودگی میں نماز ہو جائے گی ۔
اسی طرح کے سوال کے جواب میں امام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالی علیہ ارشادفرماتے ہیں:
"اس میں شک نہیں کہ نماز عمامہ کے ساتھ نماز بے عمامہ سے افضل کہ وُہ اسباب تجمل ہے ہی اور یہاں تجمل محبوب اور مقام ادب کے مناسب اس لئے تلاوت قرآن کے وقت تعمم مندوب ہوا کما فی فتاوی قاضیخاں اور نماز میں کہ گویا دربار عظیم الشان حضرت ملک السمٰوٰات والارض جل جلا لہ کی حاضری ہے رعایتِ آداب بہ نسبت تلاوت کے اہم اور امام کہ سردارو مطاعِ قوم ہے اُس کے ساتھ احق والیق ،لہذا نظافتِ ثوب و پاکیزگیِ لباس وجوہ تقدیم استحقاقِ امامت سے قرار پائی کما فی الدرالمختار مگر باایں ہمہ صورت مستفسرہ میں صرف ترکِ اولٰی ہوا تو اُس سے کراہت لازم نہیں آتی تاوقتیکہ اس کا ثبوت کسی خاص دلیل شرعی سے نہ ہو۔"(فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 632، 631، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن، لاہور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم