وسوسوں کی وجہ سے نماز چھوڑنا کیسا؟

وسوسوں کی وجہ سے نماز چھوڑنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

مجھے جب سے وسوسے آنا شروع ہوئے، میں نے نمازیں چھوڑ دیں، مجھے اس کا حل بتائیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بلاوجہ شرعی جان بوجھ کر نمازچھوڑنا، سخت ناجائز و حرام اور سخت گناہ کا کام ہے، وسوسے آنا نمازچھوڑنے کا عذر نہیں ہے۔ لہذا آپ نے بلاوجہ شرعی جو نمازیں چھوڑیں، ان سے سچی توبہ کریں اور ان تمام نمازوں کی قضا بھی کریں۔ وسوسوں کی وجہ سے نمازچھوڑدینے میں توشیطان کی مرادپوری کرنا ہے، وہ خبیث اسی لیے وسوسوں کے ذریعے پریشان کرتا ہے تاکہ مسلمان نیکی کے راستے سے دورہوجائے جبکہ مسلمان کو اس کے وار کو ناکام بناتے ہوئے نیکی کے کام کو نہیں چھوڑناچاہیے بلکہ وسوسے کودور کرنا چاہیے، ناک پر مکھی بیٹھتی ہوتوناک کاٹنے کے بجائے مکھی کو بھگانا چاہیے۔ وسوسوں سے بچنے کے لیے آپ کو چاہیے کہ آپ وسوسوں کی طرف بالکل توجہ نہ دیں۔ اور نماز شروع کرنے سے پہلے اُلٹی طرف تین بار تُھتکار کر لاحول شریف یعنی لَاحَوْلَ وَ لَاقُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم پڑھ لیں پھر تکبیر تحریمہ کہیں یعنی نَماز شروع کریں، دورانِ نَماز نگاہ کی حفاظت کریں، وہ یوں کہ قِیام میں سَجدہ گاہ یعنی سجدے کی جگہ، رُکوع میں پُشتِ قَدَم یعنی پاؤں کے پنجے کی اوپری سطح، سجدے میں ناک کے بانسے یعنی ناک کی ہڈّی پر، جلسے یعنی دو سجدوں کے درمیان بیٹھنے میں اور قَعدے یعنی اَلتَّحِیّات وغیرہ پڑھنے میں گود میں نظر رکھیں تو اِنْ شَآءَاللہ عزوجل نَماز میں حُضورِ قَلب یعنی خُشوع و خُضوع نصیب ہو گا۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے ”ایمان و تصحیح عقائد کے بعد جملہ حقوق اللہ میں سب سے اہم و اعظم نماز ہے۔۔۔ جس نے قصدا ایک وقت کی نماز چھوڑی، ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضانہ کر لے۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد 9، صفحہ 158، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

محیط برہانی میں ہے

و السبیل فی الوساوس قطعھا، و ترک الالتفات الیھا

ترجمہ: وسوسوں سے نجات کا طریقہ یہ ہے کہ ان کی کاٹ کرے اور ان کی طرف توجہ نہ دے۔ (المحیط البرہانی، جلد 1، صفحہ 75، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ نماز میں وسوسوں سے بچنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ”نماز شروع کرتے وقت تکبیر تحریمہ سے قبل تجربہ ہے کہ جو تحریمہ سے پہلے اس طرح تھتکار کر لا حول شریف پڑھ لے پھر تحریمہ کرے دورانِ نماز میں نگاہ کی حفاظت کرے کہ قیام میں سجدہ گاہ رکوع میں پشتِ قدم سجدے میں ناک کے بانسے جلسہ اور قعدہ میں گود میں رکھے تو ان شاء اللہ نماز میں حضور نصیب ہو گا۔“ (مراٰۃ المناجیح، جلد 1، صفحہ 89، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4401

تاریخ اجراء: 12 جمادی الاولٰی 1447ھ / 04 نومبر 2025ء