
مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3478
تاریخ اجراء:17رجب المرجب1446ھ/18جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کوئی شخص وتر کی نماز کی دوسری رکعت میں تشہد پڑھنا بھول جائے اور کھڑا بھی ہوجائے تو وہ کیا کرے؟ اگر آخر میں سجدہ سہو کرلے تو کیا نماز ہوجائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو شخص وتر کی دوسری رکعت میں تشہد پڑھنا بھول جائے اور کھڑا بھی ہوجائے، تو وہ واپس ہرگز نہ بیٹھے بلکہ اپنی نماز کو اسی طرح جاری رکھے اورآخر میں سجدہ سہو کرلے، اس طرح اس کی نماز درست ہوجائے گی۔
تنویر الابصار مع درمختار میں ہے: ”(سھاعن القعود الاول من الفرض) و لو عملیا۔۔۔ ان استقام قائما (لا) یعود۔۔۔ (وسجد للسھو)“ ترجمہ: جوشخص فرض نمازکا قعدہ اولی بھول جائے، اگرچہ فرض عملی ہو،تو اگر سیدھا کھڑا ہوجائے تو)قعدہ اولی میں بیٹھنے کے لیے( واپس نہیں لوٹےگا(بلکہ) آخرمیں سجدہ سہوکرے گا۔
در مختار کی عبارت’’ولوعملیا‘‘کے تحت ردالمحتارمیں ہے: ”کالوترفلایعودفیہ اذااستتم قائما“ ترجمہ: جیساکہ وترہے تواس میں سیدھاکھڑا ہوجانے کے بعدواپس لوٹناجائز نہیں۔(تنویر الابصار مع در مختار و رد المحتار، جلد2، صفحہ 83 ،84، دار الفکر، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم