
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
وتر میں اگر تعدادِ رکعت میں شک ہوجائے کہ دوسری ہے یا تیسری تو دعائے قنوت کب پڑھے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگربالغ ہونےکےبعدزندگی میں پہلی مرتبہ رکعتوں کی تعدادمیں شک ہواہوتوسلام پھیر دے اور نماز دوبارہ پڑھے۔
اگرپہلےبھی ایسا شک ہوچکا ہے تو(1)ظنِ غالب پرعمل کرے یعنی اگر خیال غالب ہو کہ دوسری رکعت ہے تو دوسری ہی سمجھے اور اگر تیسری رکعت ہونے کا خیال غالب ہو تو تیسری کی طرح پڑھے اور اس میں دعائے قنوت پڑھے، ظن غالب پر عمل کی صورت میں آخر میں سجدۂ سہونہیں کرےگا،ہاں اگریہ سوچنے میں کہ کتنی رکعتیں ہوئیں ایک رُکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنےکی مقدارخاموش رہا توسجدۂ سہوواجب ہوگا۔ (2) اور اگرکسی طرف ظنِ غالب نہیں جمتا تو کم قرار دے مثلاً دو اور تین میں شک ہو تو دوسری رکعت قرار دے،لیکن چونکہ اس کے تیسری رکعت ہونے کا بھی احتمال ہے لہٰذا دعائے قنوت بھی پڑھے اور قعدہ کرنے کے بعد اٹھ کر ایک اور رکعت پڑھے کہ ممکن ہے کہ یہی تیسری رکعت ہو اور دوبارہ دعائے قنوت پڑھے اور نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرے۔
بہار شریعت میں ہے:” جس کو شمار رکعت میں شک ہو، مثلاً تین ہوئیں یا چار اور بلوغ کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے تو سلام پھیر کر یا کوئی عمل منافی نماز کر کے توڑ دے یا غالب گمان کے بموجب پڑھ لے مگر بہر صورت اس نماز کو سرے سے پڑھے محض توڑنے کی نیت کافی نہیں اور اگر یہ شک پہلی بار نہیں بلکہ پیشتر بھی ہو چکا ہے تو اگر غالب گمان کسی طرف ہو تو اس پر عمل کرے ورنہ کم کی جانب کو اختيار کرے یعنی تین اور چار میں شک ہو تو تین قرار دے، دو اور تین میں شک ہو تو دو، وعلیٰ ھذا القیاس اور تیسری چوتھی دونوں میں قعدہ کرے کہ تیسری رکعت کا چوتھی ہونا محتمل ہے اور چوتھی میں قعدہ کے بعد سجدۂ سہو کر کے سلام پھیرے اور گمان غالب کی صورت میں سجدۂ سہو نہیں مگر جبکہ سوچنے میں بقدر ایک رکن کے وقفہ کیا ہو تو سجدۂ سہو واجب ہوگیا۔“ (بہار شریعت، ج1، ص 718، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
اسی میں وتر کے بیان میں ہے:”اگر شک ہوا کہ یہ رکعت پہلی ہے یا دوسری یا تیسری تو اس میں بھی قنوت پڑھے اور قعدہ کرے، پھر اور دو رکعتیں پڑھے اور ہر رکعت میں قنوت بھی پڑھے اور قعدہ کرے۔ یوہیں دوسری اور تیسری ہونے میں شک واقع ہو تو دونوں میں قنوت پڑھے۔“(بہار شریعت، ج 1، ص 656 - 657، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2232
تاریخ اجراء: 25شوال المکرم1446ھ/24اپریل2025ء