
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا ظہر کی سنت قبلیہ کو دو دو کر کے پڑھ سکتے ہیں یا چار اکٹھی پڑھنا ضروری ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ظہر سے پہلے چار رکعت سنتوں کو اکٹھی یعنی ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے، دو دو کر کے نہیں پڑھ سکتے کہ احادیث کریمہ میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و سلم سے اسی طرح پڑھنا منقول ہے۔ اگر دو سلاموں کے ساتھ دو دو کر کے پڑھیں گے تو وہ ظہر کی سنت قبلیہ کے قائم مقام نہیں ہوں گی۔
صحیح بخاری میں ہے
عن عائشة رضي اللہ عنها: أن النبي صلى اللہ عليه وآلہ وسلم كان لا يدع أربعا قبل الظهر، و ركعتين قبل الغداۃ
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم ظہر سے پہلے چاررکعت (ایک سلام کے ساتھ) اور فجر سے پہلے دو رکعت پڑھنا نہ چھوڑتے تھے۔ (صحیح البخاری، جلد 1، صفحہ 396، حدیث: 1127، مطبوعہ: دمشق)
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے
(و سن) مؤكدا (أربع قبل الظهر و) أربع قبل (الجمعة و) أربع (بعدها بتسليمة) فلو بتسليمتين لم تنب عن السنة
ترجمہ: ظہر اور جمعہ سے پہلے اور جمعہ کے بعد چار، چار رکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے اور اگر ان کو دو سلام کے ساتھ پڑھا (دو دو رکعت کر کے) تو یہ (چار رکعات) سنت کے قائم مقام نہ ہو ں گی۔(الدر المختار شرح تنوير الأبصار، صفحہ 91، دار الكتب العلمية، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4224
تاریخ اجراء: 21ربیع الاول1447ھ/15ستمبر2025ء