امّی کے ماموں زاد کزن سے نکاح کرنا کیسا؟

امی کے کزن سے نکاح کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میری بہن کا نکاح میری امی کے کزن (ماموں زاد) سے ہوسکتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

آپ کی بہن کا نکاح آپ کی والدہ کے کزن (ماموں زاد) سے ہوسکتا ہے، بشرطیکہ کوئی اور سببِ حرمت مثلاً مصاہرت یا رضاعت موجود نہ ہو، کیونکہ آپ کی بہن اس لڑکے کے لئے پھوپھی زاد کی بیٹی ہوئی اور جب پھوپھی زاد سے نکاح ہوسکتا ہے، تو اس کی بیٹی سے بدرجہ اولی ہوسکتا ہے۔

جن عورتوں سے نکاح حرام ہے، انہیں ذکر کرنے کے بعداللہ عزوجل نے فرمایا

﴿وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ﴾

ترجمہ کنز الایمان: اور اُن کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں۔ (القرآن، پارہ 5، سورۃ النساء، آیت 24)

اور پھوپھی زاد کی بیٹی ان عورتوں میں سے نہیں، جن سے نکاح حرام ہونا بیان کیاگیاہے۔

 امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”اپنے حقیقی چچاکی بیٹی یا چچا زاد بھائی کی بیٹی یا غیر حقیقی دادا کی اگرچہ وہ حقیقی دادا کا حقیقی بھائی ہو، اور رشتے کی بہن جو ماں میں ایک نہ باپ میں شریک، نہ باہم علاقہ رضاعت جیسے ماموں خالہ، پھوپھی کی بیٹیاں، یہ سب عورتیں شرعاً حلال ہیں جبکہ کوئی مانع نکاح مثل رضاعت و مصاہرت قائم نہ ہو۔

قال ﷲ تعالٰی"وَاُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُم"

اللہ تعالٰی نے فرمایا: محرمات کے علاوہ عورتیں تمھارے لیے حلال ہیں۔“ (فتاوٰی رضویہ، ج 11، ص 413، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4381

تاریخ اجراء: 05 جمادی الاولٰی 1447ھ / 28 اکتوبر 2025ء