بھانجی کی اولاد محرم ہے یا غیر محرم ؟

بہن کی اولاد کی اولاد محرم ہوتی ہے یا غیر محرم؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

بہن کے بچوں کے بچے محرم ہوتے ہیں یا نہیں ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی ہاں! اپنی بہن کے بچوں کے بچے بھی اپنے لیے محرم ہوتے ہیں۔ تفصیل اس میں یہ ہے کہ بھانجی محرمات (یعنی جن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نکاح کرنا حرام ہو، ان) میں داخل ہے، اس کی حرمت نصِ قطعی سے ثابت ہے اور فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اس حرمت میں بالاجماع بھانجی کی اولاد در اولاد نیچے تک شامل ہے۔ اسی طرح قرآن پاک میں خالائیں حرام فرمائی گئیں اوران میں اپنی خالائیں بھی شامل ہیں اوراپنے ماں باپ کی خالائیں بھی شامل ہیں، لہٰذا بہن کے بچوں کے بچے بھی محرم ہوتے ہیں۔

جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے، ان کو بیان کرتےہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَبَنٰتُ الْاَخِ وَبَنٰتُ الْاُخْتِ﴾

ترجمہ کنز العرفان: (تم پر  حرام  کر دی گئیں ) تمہاری بھتیجیاں اور تمہاری بھانجیاں۔ (القرآن الکریم، پارہ04، سورۃ النساء، آیت: 23)

بدائع الصنائع میں مذکور ہے

”قوله تعالى: {وَبَنٰتُ الْاَخِ وَبَنٰتُ الْاُخْتِ} وبنات بنات الأخ والأخت وإن سفلن بالإجماع“

 یعنی: ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ "حرام ہوئیں تم پر بھتیجیاں اور بھانجیاں" اس حرمت میں بالاجماع بھائی اور بہن کی بیٹیوں کی بیٹیاں نیچے تک داخل ہے۔ (بدائع الصنائع، کتاب النکاح، جلد2، صفحہ 257، دار الکتب العلمیۃ، بيروت)

فتاوٰی رضویہ میں ہے”لاجرم کتب تفسیر میں اسی آیت کریمہ سے بھائی بہن کی پوتی نواسی کا حرام ابدی ہونا ثابت فرمایا اور کتب فقہ میں انہیں بھتیجی بھانجی میں داخل مان کر محارم ابدیہ میں گنایا، معالم التنزیل میں ہے

"یدخل فیھن بنات اولادالاخ والاخت وان سفلن"

 یعنی: ان محرمات ابدیہ میں بھائی اور بہن کی اولاد کی بیٹیاں خواہ نیچے تک ہوں، داخل ہیں۔ “ (فتاوٰی رضویہ، جلد11، صفحہ406، رضا فاونڈیشن، لاھور)

جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے، ان کو بیان کرتےہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (وَ خٰلٰتُكُمْ ) اور(تم پرحرام کی گئیں)تمہاری خالائیں۔  (القرآن الکریم، پارہ04، سورۃ النساء، آیت: 23)

تفسیربغوی میں ہے

"{ وَ خٰلٰتُكُمْ } جمع خالة، ويدخل فيهن جميع أخوات أمهاتك وجداتك"

 ترجمہ: تمہاری خالاؤں میں تمہاری ماؤں اوردادیوں، نانیوں کی ساری بہنیں داخل ہیں۔ (تفسیربغوی، ج02، ص188، دارطبعۃ)

فتاویٰ عالمگیری میں محرمات کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”وخالات آبائہ و امھاتہ“ یعنی: اپنے باپ دادا، ماں و نانی کی خالائیں (بھی محرمات میں شامل ہیں)۔ (فتاویٰ عالمگیری، جلد1، صفحہ 273، مطبوعہ بیروت)

بہارِ شریعت میں محرمات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: "(4)پھوپھی(5) خالہ (6) بھتیجی (7)بھانجی۔ ۔ ۔ باپ، ماں، دادا، دادی، نانا، نانی، وغیرہم اصول کی پھوپیاں یا خالائیں اپنی پھوپی اور خالہ کے حکم میں ہیں۔ خواہ یہ حقیقی ہوں یا سوتیلی۔ ۔ ۔بھتیجی، بھانجی سے بھائی، بہن کی اولادیں مراد ہیں، ان کی پوتیاں، نواسیاں بھی اسی میں شمار  ہیں۔ " (بہار شریعت، جلد 02،  حصہ 07، صفحہ 22، 21، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4271

تاریخ اجراء: 05ربیع الثانی1447 ھ/29ستمبر 2520 ء