Biwi Ke Inteqal Ke Baad Biwi Ki Khala Ya Phuphi Se Nikah Karna

 

بیوی کے انتقال کے بعد بیوی کی خالہ یا پھوپھی سے نکاح کرنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3548

تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم 1446ھ/04فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی شخص کی بیوی فوت ہوجاتی ہے  تو فوت شدہ بیوی کی خالہ یا پھوپھی  سے وہ شخص شادی کرسکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیو ی کے فوت ہونے کے بعد بیوی کی خالہ یا پھوپھی سے نکاح کیاجاسکتاہے،جبکہ ممانعت کی کوئی اور وجہ  (مثلا رضاعت و مصاہرت وغیرہ) نہ پائی جائے،کیونکہ ایسی  دو عورتیں کہ اُن میں سے جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے ليے حرام ہو(مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کریں تو بھائی، بہن کا رشتہ ہوا یا پھوپھی ،بھتیجی کہ پھوپی کو مرد فرض کریں تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کریں تو پھوپھی ،بھتیجے کا رشتہ ہو ا یا خالہ ،بھانجی کہ خالہ کو مرد فرض کریں تو ماموں، بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کریں  تو بھانجے ،خالہ کارشتہ ہوا) ایسی دوعورتوں کو بیک وقت  نکاح میں جمع  کرنا جائز نہیں  جبکہ صورت مسئولہ میں  بیک وقت  خالہ وبھانجی یا پھوپھی وبھتیجی کو جمع نہیں کیا جارہا۔

   چنانچہ صحیح بخاری ،صحیح مسلم اور دیگر کتب احادیث میں حدیث پاک ہے:واللفظ للبخاری"عن أبي هريرة رضي الله عنه:أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يجمع بين المرأة وعمتهاولا بين المرأة وخالتها" ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : کوئی شخص عورت اور اس کی پھوپھی یا عورت اور اس کی خالہ کو ایک ساتھ (یعنی بیک وقت ایک نکاح میں) جمع نہ کرے ۔(الصحیح البخاری، باب: لا تنكح المرأة على عمتها،ج5،ص1965، دار اليمامة،دمشق)

   ملک العلماء امام ابو بكر بن مسعود بن كاسانی فرماتے ہیں:"والجمع بين المرأة وعمتها وبنتها وبين خالتها مما قد حرمه الله تعالى على لسان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الذي هو وحي غير متلو على أن حرمة الجمع بين الأختين معلولة بقطع الرحم، والجمع ههنا يفضي إلى قطع الرحم، فكانت حرمة ثابتة بدلالة النص "ترجمہ: عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ اورعورت کو اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کرنا ان میں سے ہے کہ جس کو اللہ تعالی نے نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی زبان اقدس کے ذریعے حرام فرمایا،جو ایسی وحی ہے جس کی (قرآن کی طرح )تلاوت نہیں کی جاتی(حرام اس وجہ سے ہے کہ)دو بہنوں کو جمع کرنے کے حرام ہونے کی وجہ قطع رحمی ہےاور یہاں (یعنی پھوپی وبھتیجی اورخالہ وبھانجی)کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا بھی قطع رحمی کی طرف لے جاتا ہے لہذا ان کا نکاح دلالت النص کی وجہ سے حرام ہے۔(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع،ج 02،ص263، دار الكتب العلمية ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے"وہ دو عورتیں کہ اُن میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے ليے حرام ہو (مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کرو تو بھائی، بہن کا رشتہ ہوا یا پھوپی ،بھتیجی کہ پھوپی کو مرد فرض کرو تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپی ،بھتیجے کا رشتہ ہو ا یا خالہ ،بھانجی کہ خالہ کو مرد فرض کرو تو ماموں، بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کرو تو بھانجے ،خالہ کارشتہ ہوا) ایسی دوعورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا۔"(بہا رشریعت ،ج02،حصہ 07،ص27،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم