عورت کا مہر معاف کرنے کا شرعی حکم

بیوی مہر معاف کردے تو؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نکاح کے وقت جو مہر مقرر ہوا تھا اگر عورت اپنی رضا مندی سےاُسے معاف کردے تو کیا اس طرح حق مہر معاف ہو جاتا ہے؟ اور پھر عورت بعد از طلاق اس کا مطالبہ کرسکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر عورت بغیر کسی دباؤ کے اپنی خوشی سے اپنا مہر معاف کردے اور شوہر مہر کی معافی کو ردّ نہ کرے بلکہ قبول کرلے یا بس خاموش ہی رہے تو مہر معاف ہوجاتا ہے اور اب بیوی اس مہر کا مطالبہ نہیں کرسکتی نہ طلاق سے پہلے اورنہ ہی طلاق کے بعد۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر / اکتوبر 2018ء