
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا میرے ابو کے چھوٹے دادا (یعنی میرے دادا کے چچا) کے پوتے سے میرا نکاح ہو سکتا ہے؟ اور کیا اس میں کوئی نسب کا مسئلہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر کوئی اور ممانعت کی وجہ نہ ہو تو آپ کا آپ کے دادا کے چچاکے پوتے سےنکاح ہو سکتا ہے کہ یہاں نسب کی وجہ سے حرمت نہیں ہے۔
تفصیل اس میں یہ ہے کہ:
اپنے دادا کے چچا کا پوتا، اپنے والد کے دادا کا پڑ پوتا بنتا ہے اور والد کا دادا اصل بعید ہے اور اس کا پڑ پوتا، فرع بعید ہے، اور اصل بعید کی فرع بعید، جبکہ وہ اپنی اصل قریب کی نوع نہ ہوتواس کے ساتھ نکاح حلال ہوتا ہے۔
امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”جزئیت کے بارے میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اپنی فرع اور اپنی اصل کتنی بعید ہو مطلقاً حرام ہے، اور اپنی اصل قریب کی فرع اگرچہ بعید ہو حرام ہے، اور اپنی اصل بعید کی فرع بعید حلال، اپنی فرع جیسے بیٹی پوتی نواسی کتنی ہی دور ہو اور اصل ماں دادی نانی کتنی ہی بلند ہو اور اصل قریب کی فرع یعنی اپنی ماں اور باپ کی اولاد یا اولادکی اولاد کتنی ہی بعید ہو اور اصل بعید کی فرع قریب جیسے اپنے دادا، پردادا، نانا، دادی، پر دادی، نانی، پر نانی کی بیٹیاں یہ سب حرام ہیں،اور اصل بعید کی فرع بعید جیسے انہی اشخاص مذکورہ آخر کی پوتیاں نواسیاں جو اپنی اصل قریب کی نوع نہ ہوں حلال ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد11،صفحہ 516،517، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4067
تاریخ اجراء: 03 صفر المظفر 1447ھ/ 29 جولائی 2025ء