رشتے داروں کے فوتگی کے دنوں میں نکاح کرنا کیسا؟

رشتہ دار کی فوتگی والے دنوں میں نکاح کر نا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ہمارا لڑکا فوج میں ہے اس کی چھٹیوں کے دنوں میں ہم نے اس کی شادی طے کی،جن دنوں شادی ہونی تھی، اس سے چند دن قبل قریبی رشتہ داروں میں فوتگی ہوگئی، تو اب اگر ان دنوں میں نکاح نہ کیا تو پھر وہ ڈیوٹی پر چلا جائے گا پھر پانچ یا چھ ماہ بعد واپس آئےگا، تو اب ہم کہتے ہیں کہ نکاح ابھی ہی مکمل سادگی سے ہوجائے تو پوچھنا یہ ہے کہ فوتگی کے بعد سادگی میں نکاح کرنا جائز ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں فوتگی کے بعد آپ کا اپنے لڑکے کانکاح کروانا،جائز ہے،کیونکہ نکاح پورے سال میں کسی وقت بھی کیا جا سکتا ہے۔ نیزاگرسوال میں سادگی سے مرادیہ ہے کہ فوتگی ہوگئی ہے اس لیے گانے باجے نہیں بجائیں گے تویادرکھیں کہ اگر فوتگی نہ بھی ہوئی ہو پھر بھی شادی ہویاکوئی اور معاملہ اس میں میوزک چلانا،گانے گاناناجائزو گناہ ہے۔

امام اہل سنت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن فرماتے ہیں: ”نکاح کسی مہینے میں منع نہیں۔ (فتاوی رضویہ، جلد 11، صفحہ 265، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4207

تاریخ اجراء: 18ربیع الاول1447ھ/12ستمبر2025ء