
مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر:WAT-1208
تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1444ھ/28اکتوبر2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا حاملہ عورت کا نکاح ہوسکتا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حمل والی اگرعدت میں
ہوتواس سے نکاح نہیں ہوسکتا،خواہ وہ عدت طلاق کی ہویاوفات کی
یامتارکہ کی یاوطی بالشبہ کی ،اورحمل ثابت النسب ہویامعاذاللہ
عزوجل زناکاہومثلا زانیہ حاملہ سے نکاح کیا اور شوہر مرگیا یا
وطی کے بعد طلاق دی تو عدت وضعِ حمل ہے۔ان سب صورتوں میں
اس سے کسی دوسرے کانکاح نہیں ہوسکتا۔
اوراگروہ عدت میں نہ ہواورحمل
ثابت النسب نہ ہوبلکہ زناکاہوتوایسی صورت میں حالت حمل میں
اس عورت کا نکاح ہوسکتاہے، اگر نکاح زانی ہی سے ہوا ہے تو وہ اس عورت
سے وطی بھی کر سکتا ہے، البتہ اگر نکاح زانی کے علاوہ کسی
او ر شخص سے ہوتواس شخص کےلیے بچہ پیدا
ہونے تک صحبت کرنا ،جائزنہیں ہوگا ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم