
مجیب:ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری
فتوی نمبر:WAT-1193
تاریخ اجراء:25ربیع الاول1444ھ/22اکتوبر2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچی کا پکارنے کا نام شاذیہ ہے اور عقیقہ بشیرہ فاطمہ
نام سے ہوا ہے ، اب نکاح شاذیہ نام سے ہو سکتا ہے یا بشیرہ سے ؟
شادی کارڈ پر شاذیہ چَھپ گیا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نکاح کے لیے دو گواہوں کی موجودگی میں اس طرح
ایجاب و قبول ہونا ضروری ہوتا ہے کہ گواہوں کو اس بات کی پہچان
ہو جائے کہ کس لڑکی کے ساتھ یہ نکاح ہو رہا ہے ۔ لہٰذا
پوچھی گئی صورت میں اگر وہ لڑکی شاذیہ نام ہی
سے پہچانی جاتی ہے اور گواہوں کے سامنے یہ نام لینے سے
انہیں پہچان ہو جائے گی کہ فلاں شخص کی فلانہ بیٹی
، تو نکاح کے وقت یہی نام لیا جائے گا ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم