
مجیب: مولانا محمد انس رضا
عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2174
تاریخ اجراء: 25ربیع ا الثانی1445 ھ/10نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ
مسئولہ میں عقد نکاح میں 11000ہزار روپے حق مہر طے ہوا ، بعد میں میاں بیوی
دونوں باہمی رضامندی سے اس کے
عوض کان کی بالیوں پر اتفاق
کر لیتے ہیں تو شرعا
یہ درست ہے اگر بیوی راضی نہ ہو تو جو
طے ہوا ہے وہی دینا لازم ہوگا
۔
بدائع الصنائع میں ہے” ومن شأن المسمى أن لا يكون للزوج العدول عنه إلى غيره إلا
برضا المرأة“ ترجمہ:جو مہر مقرر ہو چکا اس کا حکم یہ
ہے کہ اس کے علاوہ کوئی اور چیز دینا شوہر کے لئے جائز
نہیں ،ہاں عورت راضی ہو تو حرج نہیں۔(بدائع الصنائع،ج 2،ص 306،دار الکتب
العلمیۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم