
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ایک حدیث سنی تھی کہ جب تمہارے پاس ایسا شخص آئے جس کا اخلاق و دین پسند آئے، تو اس سے شادی کردو، اگر ایسا نہ کیا، تو زمین میں فتنہ و فساد پھیل جائے گا۔ کیا یہ واقعی حدیث پاک ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اس طرح کی حدیث پاک ترمذی شریف وغیرہ معتبر کتب احادیث میں موجود ہے، ترمذی شریف میں حضرت ابو حاتم المزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلم نے ارشاد فرمایا:
إذا جاءكم من ترضون دينه و خلقه» فأنكحوه، إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد، قالوا: يا رسول اللہ، و إن كان فيه؟ قال: إذا جاءكم من ترضون دينه و خلقه فأنكحوه - ثلاث مرات
یعنی جب تمہارے پاس ایسے لڑکے کا رشتہ آئے جس کی دین داری اور اخلاق تمہیں پسند ہوں تو اُس سے (اپنی بیٹی کا) نکاح کردو، اگر ایسا نہ کروگے تو زمین میں فتنے اور لمبے چوڑے فساد برپا ہوجائیں گے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمائی۔ (سنن ترمذی، کتاب النکاح، حدیث 1085، صفحہ 228، مطبوعہ: ریاض)
اس کے تحت حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں: ”یعنی جب تمہاری لڑکی کے لیے دیندار، عادات و اطوار کا دُرُست لڑکا مل جائے تو محض مال کی ہَوس میں اورلکھ پتی کے انتظار میں جوان لڑکی کے نکاح میں دیر نہ کرو۔۔۔ اگر مالدار کے انتظار میں لڑکیوں کےنکاح نہ کیے گئے تو اِدھر تو لڑکیاں بہت کنواری بیٹھی رہیں گی اور اُدھر لڑکے بہت سے بے شادی رہیں گے جس سے زنا پھیلے گا اور زنا کی وجہ سے لڑکی والوں کو عار و ننگ (شرمندگی) ہوگی، نتیجہ یہ ہوگا کہ خاندان آپس میں لڑیں گے، قتل و غارت ہوں گے، جس کا آج کل ظُہور ہونے لگا ہے۔“ (مرآۃ المناجیح، جلد 5، صفحہ 8، مطبوعہ گجرات)
واضح رہے کہ مذکورہ حدیث میں موجود حکم والدین کے لیے ہے، اولاد کو والدین کی اجازت کے بغیر خود سے نکاح کرنے کی شرعاً ہرگز اجازت نہیں، بلکہ لڑکی اگر والدوغیرہ ولی کی پیشگی رضامندی کے بغیر از خود نکاح کرے تو بعض صورتوں میں نکاح ہی نہیں ہوتا، لہٰذا والدین کی رضامندی سے ہی نکاح کیا جائے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2267
تاریخ اجراء: 29شوال المکرم1446ھ/28اپریل2025ء