پہلے شوہر سے ہونے والی بیٹی کا دوسرے شوہر کے بھائی سے نکاح کرنا

پہلے شوہر سے ہونے والی بیٹی کا دوسرے شوہر کے بھائی سے نکاح کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

ایک خاتون کی پہلے شوہر سے بیٹی ہو پھر وہ دوسرے شوہر سے نکاح کرلے تو دوسرے شوہر کے بھائی سے اپنے پہلے شوہر والی بیٹی کا نکاح کرنا کیسا ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت کے مطابق اس خاتون کی پہلے شوہر سے ہونے والی بیٹی کا اس خاتون کے دوسرے شوہر کے بھائی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے جبکہ حرمت کی کوئی اور وجہ نہ ہو، کہ قرآن پاک اوراحادیث مبارکہ میں جن عورتوں سے نکاح کی حرمت بیان ہوئی، یہ ان میں سے نہیں، لہذا یہ نکاح جائز ہے۔نیز فقہائے کرام نے فرمایا ہےکہ: "شوہرکی پہلی بیوی سے جواس کابیٹاہے، وہ دوسری بیوی کی بہن سے نکاح کرسکتاہے"

پس اسی طرح عورت کی پہلی شوہر سے جوبیٹی ہے، اس کا نکاح شوہرکے بھائی سے بھی کیا جاسکتا ہے۔

اسی طرح یہ فرمایا کہ: "عورت کی پہلے شوہرسے بیٹی تھی، پھر اس نے کسی دوسرے سے نکا ح کیا تو دوسرے شوہر کے بیٹے کا پہلے شوہر کی بیٹی سے نکاح جائزہے۔ "پس جب پہلے شوہر کی بیٹی کا دوسرے شوہرکے بیٹے سے نکاح جائزہے توبھائی سے بدرجہ اولی جائز ہوگا۔

اللہ پاک نے محرمات کو بيان کرنے کے بعد فرمايا:

 (وَاُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ)

 ترجمہ کنز الايمان : ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو۔ (القرآن، پارہ 05، سورۃالنساء، آیت:24)

امام محمد علیہ الرحمہ کی کتاب الاصل میں ہے

"ولا بأس بأن يتزوج الرجل المرأة، ويتزوج ابنه ابنتها أو أمها أو أختها"

 ترجمہ: کوئی حرج نہیں کہ کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور شوہر کا (پہلی بیوی سے)بیٹا، بیوی کی (پہلے شوہر سے)بیٹی یا بیوی کی ماں یا اس کی بہن سے نکاح کرے۔ (الاصل، جلد10، صفحہ 185، دار ابن حزم، بیروت)

بہارِ شریعت میں ہے "کسی نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے لڑکے نے عورت کی لڑکی سے کیا، جو دوسرے شوہر سے ہے تو حرج نہیں۔ یوہیں اگر لڑکے نے عورت کی ماں سے نکاح کیا جب بھی یہی حکم ہے۔" (بہارِ شریعت، جلد2، حصہ 7، صفحہ 26، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4153

تاریخ اجراء:01 ربیع الاول1447 ھ/26اگست 2520 ء