
مجیب: مولانا محمد
نوید چشتی عطاری
فتوی نمبر:WAT-2219
تاریخ اجراء: 08جمادی الاول1445 ھ/23نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں رضاعی بھائی کی بھتیجی
(رضاعی بھائی کے حقیقی بھائی کی بیٹی)
سے نکاح جائز ہےجبکہ کوئی اورحرمت کی وجہ (مصاہرت یا رضاعت وغیرہ)
نہ ہو۔کیونکہ رضاعی بھائی کی بہن سے نکاح جائزہے
تورضاعی بھائی کی بہن اوربھائی کی اولادسے بدرجہ
اولی نکاح جائز ہوگا ۔ درمختار میں ہے"وتحل اخت اخیہ رضاعا" ترجمہ:رضاعی بھائی کی بہن سے نکاح
جائزہے ۔ (درمختار،کتاب النکاح ،ج04،ص398،کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم