کیا رخصتی سے پہلے بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم ہوگا؟

رخصتی نہ ہوئی ہو، تو کیا بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم ہوگا؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2016

تاریخ اجراء:20 ربیع الآخر 1446 ھ/ 24 اکتوبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رخصتی نہ ہوئی ہو، تو کیا شوہر پر بیوی کا نفقہ واجب ہوگایا رخصتی کے بعد ہی واجب قرار پائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   اس میں مندرجہ ذیل تفصیل ہے ملاحظہ کرلیں :

   بالغہ عورت جب اپنے نفقہ کا مطالبہ کرے اور ابھی رخصتی نہیں  ہوئی ہے تو اُس کا مطالبہ درست ہے جبکہ شوہر نے اپنے مکان پر لے جانے کو اُس سے نہ کہا ہو۔ اور اگر شوہر نے اپنے مکان پرلے جانے کاکہا اور عورت نے انکار نہ کیا جب بھی نفقہ کی  مستحق ہے۔ اور اگرشوہرکے رخصتی کامطالبہ کرنے پر عورت نے انکار کیا تو اس کی  دوصورتیں  ہیں:  اگر کہتی ہے جب تک مہرِ معجل نہ دوگے نہیں  جاؤں گی جب بھی نفقہ پائے گی کہ اُس کا انکار نا حق نہیں۔  اور اگر انکار ناحق ہے مثلاً مہرِ معجل ادا کر چکا ہے یا مہر معجل تھا ہی نہیں  یا عورت معاف کرچکی  ہے تو اب نفقہ کی  مستحق نہیں  جب تک شوہر کے مکان پر نہ آئے۔

   بہارِ شریعت میں ہے :”بالغہ عورت جب اپنے نفقہ کا مطالبہ کرے اور ابھی رخصت نہیں ہوئی ہے تو اُس کا مطالبہ درست ہے جبکہ شوہر نے اپنے مکان پر لے جانے کو اُس سے نہ کہا ہو۔ اور اگر شوہر نے کہا تُو میرے یہاں چل اور عورت نے انکار نہ کیا جب بھی نفقہ کی مستحق ہے اور اگر عورت نے انکار کیا تو اس کی دوصورتیں ہیں اگر کہتی ہے جب تک مہرِ معجل نہ دوگے نہیں جاؤنگی جب بھی نفقہ پائے گی کہ اُس کا انکار نا حق نہیں اور اگر انکار نا حق ہے مثلاً مہرِ معجل ادا کر چکا ہے یا مہر معجل تھا ہی نہیں یا عورت معاف کرچکی ہے تو اب نفقہ کی مستحق نہیں جب تک شوہر کے مکان پر نہ آئے۔ (بہار شریعت، جلد 2، حصہ 8، صفحہ 261، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم