
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:
WAT-2191
تاریخ اجراء: 30ربیع ا الثانی1445 ھ/15نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سالی سے زنا حرام و سخت گناہ کبیرہ
ہے،لیکن اس وجہ سے اپنی بیوی کے ساتھ نکاح نہیں
ٹوٹتا،لہٰذا شخصِ مذکور پر لازم ہے کہ اس گندے فعل سے اللہ
تعالیٰ کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرے اور آئندہ اس
عورت سے دور رہے۔
اعلیٰ حضرت امام
اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتےہیں:"زنا
تو ہرحال حرام ہی ہے،مگر
سالی سے نکاح یا زنا کرنے سے زوجہ مطلقہ نہیں ہوتی، نہ
آیت کایہ مطلب ہے نہ سالی سے زنا کے سبب زوجہ سے جماع حرام ہو
۔"(فتاوی
رضویہ ، جلد11،صفحہ 317، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم