دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امیر کے سگے ماموں کی بیوی امیر کی سوتیلی بہن ہے یعنی امیر اور اس بہن کا والد ایک ہے لیکن دونوں کی والدہ الگ الگ ہے۔ کیا امیر کے سگے ماموں اوراس سوتیلی بہن سے جو بیٹا پیدا ہوا اس بیٹے کی بیٹی سے امیرکا نکاح ہوسکتا ہے۔
سائل: قاری محمد جمیل فاروقی (لاہور)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
امیر کا اپنی سوتیلی بہن کے بیٹے کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔ تفصیل اس میں یہ ہے کہ جن کا باپ ایک ہو اور ماں الگ الگ ہو وہ علاتی بہن بھائی کہلاتے ہیں اورجس طرح سگی بہن کی اولاد در اولاد سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح علاتی بہن کی اولاد در اولاد سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عرفان عطاری مدنی
مصدق: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
فتویٰ نمبر: Lar-6396
تاریخ اجراء: 11 جمادی الثانی 1438ھ / 11 مارچ 2017ء