
مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3434
تاریخ اجراء: 02رجب المرجب 1446ھ/03جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
رشتے کے لئے زائچہ (horoscope) بنوانا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
زائچہ (horoscope) ایک نجومی اصطلاح ہے، جو سیاروں، ستاروں، اور فلکیات کی حالت کو ایک خاص ترتیب میں ظاہر کرتی ہے۔اس کا مقصد کسی شخص کی شخصیت، مستقبل کے واقعات، یا قسمت کے بارے میں پیشگوئی کرنا ہوتا ہے۔شرعی طور پر زائچے اور علم نجوم کے ذریعے قسمت کے متعلق پیشین گوئی کرنا اور کروانا ممنوع ہےاوراگر اعتقاد ویقین کے ساتھ ہوتو کفر ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے”وعلم يجب الاجتناب عنه وهو ۔۔علم النجوم الا على قدر ما يحتاج اليه في معرفة الاوقات و طلوع الفجر والتوجه الى القبلة والهداية في الطريق“ترجمہ:ایسا علم جس سے بچنا لازم ہے، وہ علم نجوم ہے۔ مگر اتنی مقدار میں حاصل کرنا جائز ہے، جتنی مقدار کی اوقات اور طلوع فجر کی پہچان، سمت قبلہ کو جاننے اور راستے کی رہنمائی کے لیے حاجت ہو۔(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الکراھیۃ، جلد 5، صفحہ 378، مطبوعہ: بیروت)
فتاوی رضویہ شریف میں ہے”امورِ غیبِ پر احکام لگانا سعد و نحس کے خرخشے اٹھانا،زائچہ کے راہ پر چلنا چلانا، اوتاداربع، طالع رابع، عاشر، سابع پر نظر رکھنا زائلہ مائلہ کو جانچنا پرکھنا ، شرعاً ہجر(ممنوع) ہے۔ اور اعتقاد کے ساتھ ہوتو قطعاً کفر۔“( فتاوی رضویہ،ج10،ص468،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم